پانچ منٹ میں ’فیکٹری‘ قائم کرنے والے بندوق میکر ہر روز دو بندوقیں تیار کرتا تھا

,

   

ایک بندوق کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام سامان 55سے 500روپئے تک کا ہوتا ہے۔ وہ 2500میں روپئے میں ایک بندوق فروخت کرتا‘ اور اپنی سرمایہ کار پر 400فیصد منافع کماتا تھا۔ ایک دن کی اس کی محنت سے ہونے والی آمدنی عام طورپر 4000ہوتی تھی

نئی دہلی۔ بیس دنوں تک ایک ہی نام استعمال کرنے والے استکار سورج نکلنے سے قبل بیدار ہوکر اپنی فیکٹری تیار کرلیتا‘ تاکہ سورچ کوپکڑ سکیں۔اس کی دائیں آنکھ کی بینائی کافی کم تھی اور اس کے لئے زیادہ سورج کی روشنی درکا رتھی۔ اپنے ہی گھر کی پہلی منزل کے 10X12کے کمرے میں اس کی فیکٹری تھی۔

دن کی پہلی تیار کردہ اس کی اشیاء میں دیسی ساختہ پستول تھی‘ جو عام طورپر دوپہر سے قبل تیار ہوجاتی ہے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد وہ دوبارہ کام میں مصروف ہوجاتا ہے۔

وقت رہتے وہ بندوق نیچے چلی جاتی اور دوسری بندوق تیار ہوجاتی تھی۔دیگر ایام میں وہ اپنی فیکٹری کے لئے سامان کی خریدی‘ ہتھیار فروخت کرنے والوں سے ملاقات او رباقی وقت میں آرا م کیاکرتاتھا۔

استکار کے ہاتھوں سے بنائی جانے والے ایک بندوق کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام سامان 55سے 500روپئے تک کا ہوتا ہے۔ وہ 2500میں روپئے میں ایک بندوق فروخت کرتا‘ اور اپنی سرمایہ کار پر 400فیصد منافع کماتا تھا۔

ایک دن کی اس کی محنت سے ہونے والی آمدنی عام طورپر 4000ہوتی تھی۔یہ سلسلہ چہارشنبہ کے روز تک چلتا ہے جس روز اس کی گرفتاری عمل میں ائی تھی۔

س روز دہلی پولیس کی ساوتھ ویسٹ ضلع کی ایک اسپیشل ٹاسک فورس نے استکار کے میرٹھ میں واقعہ بندوق کی فیکٹری کابے نقاب کیاتھا۔ چینموئی بسوال ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ساوتھ ایسٹ) کے مطابق مذکورہ اپریشن ”ہتھیار تیار کرنے والی کمپنی میں کام کرنے والوں کی زندگی کی ہمیں ایک جھلک اس میں دیکھائی دی‘ جو پانچ منٹ کے وقفہ اور4×4کی جگہ میں ایک فیکٹری شروع کرسکتے ہیں“۔

پولیس کے لئے یہ بہت کم بہتر اپریشن تھا کیونکہ اس سے غیرقانونی بندوق کے کاروباری کی بنانے والے سے استعمال کرنے والے تک سپلائی کی چین کے متعلق معلوما ت حاصل ہوئے ہیں۔

اس سال ستمبر تک دہلی پولیس نے 2379لوگوں کو غیرقانونی ہتھیار او ر اسلحہ بارود رکھنے کی وجہہ سے گرفتار کیاہے۔

اکٹوبر23کے روز ایچ ڈی نے خبر دی تھی کہ کم سے کم10000گولیاں 310فائیرنگ کے واقعات میں یکم جنوری تاک18اکٹوبر اس سال شہر میں فائیر کی گئی ہیں۔

پولیس او رایس ٹی ایف کے مطابق مذکورہ غیر قانونی طریقے سے تیار کیاجانے والا ہتھیار سٹہ بازاری کرنے والوں اورغنڈہ عناصر کو فروخت کیاجاتا ہے جو اس کا استعمال دھڑلے کے ساتھ کرتے ہیں