پاکستانی جاسوسی کا جال

   

غرق ہوجائوں تو رہ جائے گا طوفاں کا بھرم
میں جو بچ جائوں گا تو ہوجائے گا ساحل رُسوا
ہندوستان میں وقفہ وقفہ سے پاکستان کیلئے جاسوسی کرنے والوں کو بے نقاب کرکے انہیں گرفتار کیا جاتا ہے ۔ ان کے خلاف کیا کچھ کارروائی ہوتی ہے اس کا کسی کو پتہ نہیںچلتا یا اس پر توجہ نہیں دی جاتی ۔ پاکستان کیلئے جاسوسی کرنے والوں کا نیٹ ورک وسیع بھی ہوسکتا ہے ۔ جو گرفتاریاں ہوتی ہیں ان سے پوچھ تاچھ کے ذریعہ اس طرح کے نیٹ ورکس کو بے نقاب کرکے ایسے نیٹ ورک کو ختم کیا جانا چاہئے ۔ پاکستان کیلئے جاسوسی کرتے ہوئے گرفتار کئے جانے والوں میں مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوتے ہیں۔ جاسوسوں میںفوج کے مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والے افراد کو بھی ماضی میں گرفتار کیا جاچکا ہے ۔ اب خواتین بھی پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کی جانے لگی ہیں۔ پاکستان کی حمایت والے دہشت گردوں کی جانب سے پہلگام دہشت گردانہ حملہ ‘ اس کے بعد ہندوستان کا آپریشن سندور کے ذریعہ موثر جواب اور کشیدگی کے ماحول میں جاسوسوں پر نظر رکھنا بہت ضروری ہوگیا ہے ۔ ماضی میں بھی جو تجربات پاکستان کے ساتھ رہے ہیں وہ کبھی اچھے نہیں رہے ہیں۔ ہمیشہ پاکستان نے ہندوستان کے خلاف بالواسطہ اقدامات کرتے ہوئے اپنے ایجنڈہ کو آگے بڑھایا ہے ۔ انتہائی کشیدگی کے دوران ہندوستان میںکی پاکستان کیلئے جاسوسی کرنے والے جملہ 11 مجرمین کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ ان کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے ۔ زیادہ اہمیت کی بات یہ ہے کہ جاسوسی کرنے والوں میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں جن کے تعلق سے عوام کو کسی طرح کا گمان بھی نہیں ہوسکتا ۔ ان میں ایک خاتون یوٹیوبر شامل ہے جس نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا ۔ اس کے علاو سکیوریٹی گارڈ ‘ ایک نوجوان طالب علم اور دوسرے شامل ہیں جنہیں پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے ۔ یہ زیادہ تشویش کی بات ہے کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے ہندوستان کو نقصان پہونچانے کیلئے کوشاں رہا ہے اور اس کے آلہ کار بننے والوں میں خواتین اور طالب علم بھی شامل ہوجائیں تو یہ انتہائی افسوس کی بات ہی کہی جاسکتی ہے ۔
یہ اندیشے بے بنیاد نہیں ہوسکتے کہ پاکستان کیلئے جاسوسی کرنے والوں کا نیٹ ورک مزید وسیع ہوگا اور کئی ایجنٹس اس میںشامل ہوسکتے ہیں۔ محض چند افراد کی گرفتاری اور ان کے خلاف کارروائی پر اکتفاء نہیں کیا جانا چاہئے ۔موثر اور جامع تحقیقات کے ذریعہ سارے نیٹ ورک کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے ۔ یہ پتہ چلایاجانا چاہئے کہ یہ نیٹ ورکس کہاں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ کون راست یا بالواسطہ طور پر ان کے حاشیہ میںشامل ہے ۔ تمام کے عزائم کا پتہ چلایا جانا چاہئے ۔ وہ کس سے رابطوں میں ہیں اس کی تحقیق ہونی چاہئے ۔ انہوں نے اب تک دشمن ملک کو کیا کچھ مواد اور اطلاعات فراہم کئے ہیں اس کا جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ پھر ان کے خلاف انتہائی سخت گیر اور موثر کارروائی کرتے ہوئے ان کو انجام تک پہونچایا جانا چاہئے ۔ یہ مسئلہ ملک کی سلامتی اور دشمن کے آلہ کار بننے کا ہے ۔ اس میں کسی طرح کی بھی کوتاہی کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ یہ کوشش کی جانی چاہئے کہ مزید نیٹ ورکس کا بھی پتہ چلایا جائے اور انہیں بے نقاب کرتے ہوئے ملک کے ساتھ غداری کرنے والوں کا قلع قمع کیا جائے ۔ تحقیقاتی اور سکیوریٹی ایجنسیوں کو اس معاملے میں پوری تندہی کے ساتھ کام کرتے ہوئے ملک کے عوام میںپیدا ہونے والی تشویش کو دور کرنا چاہئے ۔ یہ واضح پیام پاکستان اور اس کے ایجنٹوںکو دیا جانا چاہئے کہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو قطعی برداشت نہیںکیا جائے گا اور انہیںان کے انجام تک پہونچانے میں کوئی کسر باقی نہیںر کھی جائے گی ۔
اس بات کا جائزہ لینا بھی بہت ضروری ہے کہ ان غداروں نے ابھی تک دشمن ملک کو کیا کچھ اطلاعات اور مواد فراہم کئے ہیں۔ اس کا جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ تحقیقات میں ہونے والے انکشافات اور ملنے والی تفصیلات سے دفاعی اور سکیوریٹی اداروں کو واقف کروانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ اس کے مطابق کارروائی کرسکیں ۔ جاسوسی کے الزام میں جو لوگ گرفتار ہوئے ہیںان کے خلاف ایسی کچھ کارروائی کی جانی چاہئے کہ دوسروں کیلئے ایک مثال قائم ہوجائے اور عبرت حاصل کی جاسکے تاکہ کوئی اور ملک کی سلامتی اور سکیوریٹی سے کھلواڑ کا آلہ کار بننے نہ پائے اور دشمن کو بھی ایک سخت گیر پیام دیا جاسکے ۔