کراچی:پاکستان اور روس کے درمیان حالیہ عرصے کے دوران قربتیں بڑھی ہیں اور اب دونوں ملک رابطوں کے بعد تعاون کی منزلیں طے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان آئندہ برس فریٹ ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ابتدائی طور پر یہ فریٹ ٹرین آزمائشی بنیادوں پر چلائی جائے گی۔ تاہم سفارتی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان تیزی سے چین کے ساتھ ساتھ روس سے بھی اپنے تعلقات استوار کر رہا ہے اور اس کے لیے وہ کسی بیرونی دباؤ کو خاطر میں لانے کے لیے تیار نظر نہیں آ رہا۔پاکستان کے وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس خان لغاری رواں ہفتہ ماسکو کے سرکاری دورے پر تھے جہاں انہوں نے روس پاکستان بین الحکومتی کمیشن کے نویں اجلاس میں شرکت کی اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔اویس لغاری کے مطابق روس اور پاکستان تعلقات میں توسیع کے ساتھ ایک نئی مال بردار ٹرین لائن کے ذریعہ منسلک ہونے والے ہیں اور اس راہداری کے ذریعے روس سے سامان ایران اور آذربائیجان کے راستے پاکستان پہنچے گا۔اس سے قبل یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ پاکستان نے بین الاقوامی ‘نارتھ ساؤتھ کوریڈور’ کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جو تقریباً 7200 کلومیٹر طویل تجارتی راہداری ہوگی اور یہ راہداری بحری جہازوں، ریل اور روڈ کے ذریعے منسلک ہوگی۔ابتدائی طور پر اس راہداری کو بھارت سے سامان ایران تک سمندر کے راستے اور پھر وہاں سے سڑک اور ریل دونوں کے ذریعے آذربائیجان، روس، وسط ایشیائی ریاستوں اور یورپ تک منتقل کرنے کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔وزیرِ توانائی اویس لغاری نے روسی ٹی وی کو دیے گئے اپنے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کا مقصد کسی بلاک یا ملک کے مفادات کو نقصان پہنچانا نہیں۔