پاکستان خود دہشت گردی میں ملوث ہے، دنیا کو اسے روکنا چاہیئے

   

مقبوضہ کشمیر دہشت گردی کی فیکٹری، ہندوستانی سفیر متعینہ امریکہ ونئے کواتراکی سی این این سے بات چیت

واشنگٹن: امریکہ میں ہندوستانی سفیر ونے کواترا نے کہا ہے کہ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں ‘‘دہشت گردی کی فیکٹریوں’’ پر ہندوستان کی ‘محدود کارروائی’ کے بعد پاکستان کا ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ نہ صرف دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے بلکہ خود اس میں ملوث ہے اور عالمی برادری کو اسے سختی سے روکنا چاہئے ۔امریکی ٹی وی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے کواترا نے سرحد پار دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ‘آپریشن سندور’ کے تحت ہندوستانی مسلح افواج کی کارروائی کو 22 اپریل کے پہلگام حملے کا ایک محتاط اور محدود ردعمل قرار دیا اور کہا کہ اس کے بعد ہندوستان جو کچھ کر رہا ہے وہ پاکستان کی حرکتوں کا جواب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام جیسے گھناؤنے فعل کا ارتکاب کرنے والے کو دنیا میں کہیں بھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث ایٹمی جنگ چھڑنے کی فکر کرنے کی بجائے یہ فکر ہونی چاہیے کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو پاکستان کی حمایت جاری ہے ۔ یہی سب سے بڑا سوال ہے ۔ ان کا کہا کہ ‘دنیا کو پاکستان کو واضح طور پر بتانا چاہیے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت بند کرے ’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں، دہشت گردی کے متاثرین کو انصاف دلانا چاہتے ہیں، ہمارا عمل دہشت گردوں کا احتساب یقینی بنانا ہے ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ہندوستان اس کارروائی سے کتنا مطمئن ہوگا، تو انہوں نے کہا ‘‘پرسوں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر متوازن اور نپی تلی کارروائی کرکے ، ہم سوچ رہے تھے کہ ہم نے ایک طرح سے ان دہشت گردوں کے خلاف جو منصوبہ بنایا تھا، وہ کام مکمل کر لیا ہے ، ہماری سوچ کے مطابق، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی وہیں ختم ہوگئی، بشرطیکہ پاکستان نے بھی یہی سوچا، جب پاکستان نے معاملہ کو بڑھانا چاہا، تو یہ ہماری مجبوری بن گئی کہ ہم بھی اس کا جواب دیں۔ہندوستانی سفیر نے کہا کہ پوری دنیا مانتی ہے کہ ہندوستان کو ایسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔ کئی امریکی قانون ساز بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرسوں شب کی ہندوستان کی کارروائی بنیادی طور پر دہشت گردی کے تشدد کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے اور دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے تھی۔ انہوں نے جمعرات کی صبح پاکستان کی کارروائیوں کے بارے میں ہندوستانی وزارت دفاع کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ‘‘میرے خیال میں پاکستان نے کل صبح ہندوستان میں کچھ مقامات پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ میں میں اسے پاکستان کا دنیا کو پیغام دینے کا ایک طریقہ مانتا ہوں۔ وہ اس کے ذریعہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ دیکھو! ہم دہشت گردوں کے ساتھ ہیں، ہم وہی کریں گے جو دہشت گردوں کے لیے بہتر ہے ، نہ کہ دنیا کے لیے ’’۔