پاکستان: دوسری شادی کیلئے بیوی او ر مصالحتی کونسل کی اجازت لازمی: اسلام آباد ہائی کورٹ

,

   

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی اعلی عدالت نے قرار دیاہے کہ دوسری شادی کیلئے شوہر پر بیوی کی اجازت کے ساتھ محلہ کی مصالحتی کونسل کی اجازت لینا بھی لازمی ہوگا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیر کے روز بارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا کہ بیوی کی اجازت کے باوجود اگر مصالحتی کونسل انکار کردے تو دوسری شادی پر سزا دی جائے گی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961کے مطابق اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ عائد ہوگا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یہ فیصلہ دلشاد بی بی کی درخواست پر سنایا ہے۔

جس میں انہوں نے اپنے شوہر لیاقت علی میر دوسری شادی کرنے پر عدالت سے رجوع ہوئی تھی۔ دلشاد بی بی کی درخواست پر مجسٹریٹ اسلام آباد نے ان کے شوہر لیاقت علی کو بغیر اجازت دوسری شادی کرنے پر 15اپریل 2014ء کو ایک ماہ قید او رپانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے لیاقت علی کو کشمیر کا رہائشی ہونے کے باعث عدالت کے دائر کار سے باہر قرار دیا تھا۔ تاہم پیر کے روز ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اپنے فیصلہ میں لیاقت علی کی بریت کالعدم قرار دیتے ہوئے دوسری شادی کیلئے مصالحتی کونسل کو اجازت کو ضروری قرار دیا۔ خواتین اراکین پارلیمنٹ نے عدالت کے اس فیصلہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کی خلاف ورزی کا شکایت کیلئے عدالتی سطح پر نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ یہ بہت اہم فیصلہ ہے کیونکہ دوسری شادی کی اجازت لینا ایمان، عدل و انصاف کا تقاضہ ہے اور بہت سے اسلامی قوانین ممالک میں بغیر اجازت دوسری شادی کرنا قابل جرم ہے۔ رکن اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہناہے کہ ان کی پارٹی دوسری شادی کے حوالہ سے اس فیصلہ کی حمایت کرتی ہے۔