پاکستان سپریم کورٹ نے فوری مندر کی تعمیر کے احکامات دئے

,

   

اسلام آباد۔پاکستان کی سپریم کورٹ نے خیبر پختون کی صوبائی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ہندو مندر کی فوری تعمیر شروع کرے جس کو 2020ڈسمبر میں ایک ہجوم نے نذر آتش کردیاتھا۔

ڈسمبر30سال2020کو ایک بے قابو ہجوم نے ضلع کرک کے تیری علاقے میں شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی کو اس وقت نذر آتش کردیاتھا جب ہزاروں کی تعداد میں ایک مذہبی پارٹی کے مقامی قائدین کی قیادت میں مندر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیاتھا‘ سال1920میں اس مندر کی تعمیر عمل میں ائی تھی


حملہ آوروں پر شکنجہ کسا
پچھلے ماہ خیبر پختون حکومت نے مندر کی دوبارہ تعمیر کااعلان کیاتھا اور ساتھ میں حملہ آوروں کے خلاف بھی شکنجہ کسا تھا۔

دی ایکسپریس ٹربیون کے بموجب پیر کے روز سنوائی کے دوران تین ججوں کی بنچ جس کی قیادت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کررہے تھے نے صوبہ کو یہ بھی ہدایت دی کہ مقررہ وقت میں سمادھی کی تعمیر کی جائے۔

پاکستا ن میں ہندو اور سکھ عبادت گاہوں کی دیکھ بھال کرنے والے مخلوعہ ٹرسٹی پراپرٹی بورڈ کے وکیل اکرام چودھری نے بنچ کو آگاہ کیاکہ سمادھی کے متعلق اب تک کوئی بازیابی نہیں ہوئی ہے۔چودھری نے عدالت کو بتایاکہ”مذکورہ حکومت نے مندر کی دوبارہ تعمیر کے لئے 30.41ملین پی کے آر کی منظوری دی ہے“۔


ہندو کونسل
دی ایکسپریس ٹربیون نے خبر دی ہے کہ درایں اثناء رامیش کمار ہندوکونسل کے سربراہ اور قومی اسمبلی کے ایک رکن نے کہاکہ کرک علاقے نہایت حساس ہے اور اس مندر کی تعمیر کا موقع ہندو کمیونٹی کو دیاجانا چاہئے۔

دوسری مرتبہ سمادھی پر حملہ ہوا ہے۔

سال1997میں اس کو مسمار کردیاگیاتھا مگر پھر اس کی سپریم کورٹ کے احکامات سے 2015میں دوبارہ تعمیر عمل میں لائی گئی ہے۔

پیر کے احکامات5فبروری کے روز سپریم کورٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے بعد آئے ہیں جس میں ایک رکنی شعیب سوڈلی کمیشن نے انکشاف کیاہے کہ ملک میں بیشتر ہندو مقدس مقامات”غفلت اور کوتاہی“ کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

مذکورہ کمیشن کا قیام 2019میں سپریم کورٹ نے عمل میں لایاتھا تاکہ اقلیتی حقوق پر اس کے فیصلے کے نفاذ کا جائزہ لیاجاسکے۔

اس یہ افسوس کیاگیاہے کہ ای ٹی پی بی”اقلیتی کمیونٹی کے بیشتر قدیم او رمذہبی مقامات کی دیکھ بھال میں ناکام ہے“