پاکستان سے انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرنے امریکہ کا مطالبہ

   

واشنگٹن: امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے قانونی نظام کے تحت انتخابی بے ضابطگیوں کے دعوؤں کی آزادانہ تحقیقات کرنی چاہیے۔ اس دوران حکومت سازی کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان جاری مشاورت کے بعد آج منگل کو کسی پیشرفت کی توقع ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک وفد جیل میں قید عمران خان سے منگل کو ملاقات کرے گا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کس جماعت میں شمولیت اختیار کی جائے۔ ادھر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اندر بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں جماعتوں کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت سازی سے متعلق اہم معاملات پر منگل کو اعلانات ہو سکتے ہیں۔پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ایک بیان میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ‘تحریک انصاف مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم کے ساتھ نہیں بیٹھے گی۔ ہمیں کس جماعت کے ساتھ جانا ہے اس کا فیصلہ کل (منگل کو) عمران خان سے ملاقات کے بعد شام تک ہو جائے گا۔‘ ادھر امریکی قانون سازوں نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ جب تک تحقیقات مکمل نہ ہو جائیں، اس وقت تک پاکستان کے انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کیا جائے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک کی طرح ہی عوامی سطح پر اور نجی طور پر بھی، پاکستان کے حالیہ انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے اور ہم نے حکومت پاکستان سے یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن میں سامنے آنے والے عوامی فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں اور دھاندلی پر تشویش کا اظہار کیا۔
ان سے جب اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ وہ (پاکستانی حکومت) اس کیلئے کس ادارے یا سسٹم کی تجویز کر رہے ہیں جو آزادانہ تحقیقات پر عمل کرے گی۔”