سخت گیروں کی جانب سے شدید مخالفت
اسلام آباد، 9 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان میں بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر انصاف کی مانگ کو لے کر پورے ملک میں ‘خواتین مارچ’ نکالا گیا جس کی اسلام آباد میں کچھ سخت گیروں نے مخالفت کی۔ پاکستانی میڈیا نے یہ اطلاع دی ہے ۔بین الاقوامی ‘یوم خواتین’ کے موقع پر خواتین تنظیموں، حقوق انسانی کی تنظیموں اور صنفی اقلیتوں نے انصاف اور حقوق کے مطالبہ کے لئے مختلف شہروں میں ‘خواتین مارچ’ کا انعقاد کیا گیا۔ ان میں شامل لوگوںنے خواتین کے لئے ہر شعبہ میں بنیادی حقوق کی وکالت کی۔‘خواتین مارچ’ کی مخالفت کرنے والے سخت گیروں نے گزشتہ کئی دنوں سے مورچہ کھول رکھا تھا۔ مارچ (جلوس) پر پابندی عائد کرنے کے لئے لوگ عدالت بھی گئے لیکن عدالت نے اس موقع پر پابندی عائد کرنے سے صاف انکار کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ لوگوں کا کہیں بھی اکٹھا ہونا ان کا بنیادی حق ہے ۔ عدالت نے اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ لوگ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس جلوس میں شرکت کریں۔پاکستانی میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ اس جلوس میں شرکت کرنے والوں کے لئے ان لوگوں کو جواب دینے کا یہ بہترین موقع ہے کہ جو ان کے ارادے کو غلط سمجھتے ہیں۔ انتہاپسندوں نے جلوس میں لگائے جانے والے نعروں کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی تھی۔ ساتھ ہی ان پر فحاشی کا بھی الزام لگایا لیکن اسے ثابت نہیں کیا جاسکا۔واضح رہے کہ پاکستان میں 2018 میں پہلی مرتبہ ‘خواتین مارچ’ نکالیا گیا تھا۔ ’ہم عورتیں‘ نامی تنظیم کے ذریعہ منعقد یہ جلوس لاہور، ملتان، فیصل آباد اور لاڑکانہ سمیت مختلف شہروں میں نکالا گیا۔ اس سال بھی کراچی، اسلام آباد، لاہور، ملتان اور کوئٹہ جیسے شہروں خواتین مارچ نکالا گیا۔