پاکستان میں پی ٹی آئی قائدین کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری

   

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان آج دوبارہ عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان کی گرفتاری کے بعد پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نائب صدر شیریں مزاری کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔انصاف کے رہنماؤں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اسلام آباد پولیس نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کو پی ٹی آئی کی مرکزی سینیئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور ان کو بھی حراست میں لے لیا۔اطلاعات کے مطابق پولیس نے شیریں مزاری کو گھر سے گرفتار کرنے کے بعد متعلقہ تھانے منتقل کردیا ہے۔ تاہم وفاقی پولیس نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ شیریں مزاری کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔قبل ازیں شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ پولیس نے گھر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور سی سی ٹی وی کیمرے بند کر دیے ہیں۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تقریباً 50 پولیس اہلکاران کے گھر میں اسلحے سمیت داخل ہوگئے۔ادھر پاکستان تحریک انصاف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ سابق وفاقی وزیر اور پارٹی کی سینیئر نائب صدر شیریں مزاری کو اغوا کرلیا گیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں خاتون پولیس اہلکاروں کو شیریں مزاری کو ان کے گھر سے لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اور جب پولیس انہیں گاڑی میں بٹھا رہی تھی تو وہ ‘جمہوریت زندہ باد’ اور ‘ریاستی دہشت گردی ناقابل قبول’ کے نعرے لگا رہی تھیں۔پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب میں صدراور سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر معدنیات مبین خلجی کو کوئٹہ سے گرفتار کرلیا گیا۔پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ میں ان کی گرفتاری کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان گرفتاریوں سے وہ اس تحریک کو روک سکتے ہیں انہیں معلوم نہیں کہ پاکستان ہمیشہ کیلئے تبدیل ہوچکا ہے۔
اس سے قبل پولیس اسلام آباد اور لاہور سے پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں پارٹی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، جنرل سکریٹری اسد عمر، فواد چوہدری، اعجاز چوہدری، علی محمد خان، ملیکہ بخاری، مسرت جمشید چیمہ اور دیگر شامل ہیں۔پاکستانی سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز عمران خان کی گرفتاری کو “غلط اورغیر قانونی” قرار دیتے ہوئے آج (جمعے کو) عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کوعدالت میں پیشی تک پولیس حراست میں رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔عدالت نے انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس کو حکم دیا کہ وہ سابق وزیر اعظم کو فل پروف سکیورٹی فراہم کریں۔ تاہم حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اگر انہیں عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا تو پھر سے گرفتار کرلیا جائے گا۔