کشمیر میں دفعہ 370 ختم کرنے کے بعد سے پاکستان بوکھلایا ہوا ہے۔ اسی وقت پاکستان نے ہندوستان سے تجارتی تعلقات توڑنے کا فیصلہ لیا تھا لیکن اب یہ اس پر بھاری پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں زندگی بچانے والی اینٹی ریبیز دواؤں کی بھاری کمی ہوگئی کیونکہ اس کی سپلائی ہندستان اور چین سے رک گئی ہے۔ پاکستان کیلئے یہ بحران اس لئے بہت بڑا ہے کیونکہ ان دنوں صوبہ سندھ میں کتوں کے کاٹنے کے معاملوں میں تیزی آگئی ہے۔ یوروپ سے ان دواؤں کو منگانے کا خرچ 70 فیصدی تک زیادہ ہے۔
بتادیں کہ ‘ریبیز فری کرازی’پروگرام کے ڈائریکٹر نسیم صلاح الدین نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہندستان کے بجائے دوسرے ملکوں سے ویکسین منگانے کا خرچ بہت زیادہ ہے۔ ہندستان سے آئے ویکسین کی قیمت 1 ہزار روپئے ہے جبکہ یوروپ سے آئے ویکسین کی قیمت70ہزار روپئے ہے۔ انہوں نے یہ بتایا کہ زندگی کو بچانے والی دوا اب صرف سرکاری اسپتالوں میں دستیاب ہے۔ صوبی سندھ اور راجدھانی کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں بھی اس کی کمی ہے۔ کراچی میں پیر کی رات کو بھی 12 لوگوں کو کتوں نے کاٹا جس کے بعد انہیں اسپتالوں میں پہنچایا گیا۔
پاکستان بڑی مقدار میں ہندوستانی دوائیں درآمد کرتا ہے۔ جان بچانے والی دواؤں سے لے کر سانپ کتے کے زہر سے بچانے والی دواؤں تک کیلئے وہ زیادہ تر ہندوستان پر منحصر ہے ۔ کیونکہ پاکستان میں اس کی مینوفیکچرنگ (تیار) نہیں ہوتی ہے۔ ۔ جولائی میں ایک رپورٹ کے مطابق ، پاکستان نے گذشتہ 16 ماہ کے دوران ہندوستان سے 250 کروڑ روپے سے زائد کی اینٹی ریبیس اور اینٹی ویکسین ٹیکوںکی خریداری کی تھی۔
ہندستانی ویزا نہیں ملنے کی وجہ سے پاکستانی مریضوں کیلئے بحران جیسی حالت پیدا ہوگئی ہے۔ یہ مریض سستے اور بہتر علاج کیلئے ہندستان آنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں پاکستان نے اب اپنی امیدیں ترکی سے لگالی ہیں۔ پاکستان میں معیاری طبی سہولیات کی عدم موجودگی میں ، سنگین بیماریوں میں مبتلا مریض علاج اور اچھی طبی سہولیات کے لئے ہندوستان آتے ہیں۔