پاکستان کو یکا و تنہا کیا جائے

   

لازم ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل
لیکن کبھی کبھی اِسے تنہا بھی چھوڑ دے
پاکستان اپنی دہشت گردانہ اور جارحانہ کوششوں سے باز نہیں آ رہا ہے ۔ ہندوستان کے خلاف اس کی ہر کوشش اور ہر حربہ ناکام رہا ہے ۔ اس کے فوجی حملے لگاتار پسپا کئے جا رہے ہیں۔ اس کے میزائیل اور ڈرونس کو مار گرایا جا رہا ہے ۔ اس کے طیاروں کو ڈھیر کردیا گیا ہے ۔ اس کی سرحد میں گھس کر دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ان کے کیمپس کا خاتمہ کیا گیا ہے اس سب کے باوجود پاکستان اور اس کی حکومت حقیقت کو تسلیم کرنے اور اپنے رویہ میں تبدیلی لانے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ وہ صرف جھوٹے دعوے کرتے ہوئے گمراہ کن پروپگنڈہ چلا رہا ہے ۔ ہندوستان نے پاکستان کی تمام تر جارحیت کے باوجود انتہائی نپا تلا جواب دیا ہے ۔ اس کے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ ڈرونس لانچ پیڈس کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ سیول عوام کو نشانہ بنانے سے گریز کیا گیا ہے ۔ اس کے باوجود پاکستان اپنے رویہ کو تبدیل کرنا نہیں چاہتا اور وہ لگاتار حملے کر رہا ہے ۔ حالانکہ کوئی بھی حملہ اس کا کامیاب نہیں ہوسکا ہے اور ہندوستانی مسلح افواج نے تمام حملوں کو پوری چوکسی کے ساتھ ناکام بنادیا گیا ہے ۔ عالمی برداری کی جانب سے لگاتار ہندوستان و پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ جہاںتک ہندوستان کا سوال ہے تو ہندوستان نے ہمیشہ ہی کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ہندوستان کبھی بھی جنگ کا خواہاں نہیں رہا ہے اور امن کو فروغ دینا چاہتا ہے ۔ امن قائم کرنے کیلئے ہی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو امن کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری حقیقی صورتحال کا جائزہ لے اور پاکستان کو عالمی سطح پر یکا و تنہا کردیا جائے ۔ اسے اس کے گناہوں کی سزا دی جائے ۔ اسے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کیلئے مجبور کیا جائے ۔ ویسے بھی ساری دنیا پاکستان سے دوری بنانے ہی میں یقین رکھتی ہے ۔ اسے عملی طور پر نظر انداز کیا جاتا رہا ہے تاہم عالمی فورمس اور دیگر اداروں میں بھی اس کو یکا و تنہا کرنے کی ضرورت ہے ۔ وہ نہ صرف سارے جنوبی ایشیاء کیلئے بلکہ ساری دنیا میں امن کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے ۔ عالمی برادری کو اس معاملہ میں اہم رول ادا کرنے اور پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔
ایسا نہیں ہے کہ صرف ہندوستان ہی پاکستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی سے متاثر ہے ۔ امریکہ اور دوسرے ممالک نے کئی بین الاقوامی و عالمی فورمس میں پاکستان کے خلاف موقف اختیار کیا تھا اور دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کرنے پر زور دیا تھا ۔ پاکستان کو کچھ اداروں سے ملنے والے قرض اور مالیاتی امداد کو بھی دہشت گردوں کی تائید کے نام پر روکا گیا تھا ۔ افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ اسی پاکستان کو اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈز سے ایک بلین ڈالر کا فوری قرض نہ صرف منظور کیا گیا ہے بلکہ اس کی اجرائی بھی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ یہ قرض بھی اس وقت جاری کیا جا رہا ہے جب پاکستان کی جانب سے ہندوستان پر مکمل جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ہندوستان نے انتہائی تحمل والا اور ذمہ دارانہ موقف اختیار کرکے محض دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے اور ان کے کیمپس کو تباہ کیا گیا ہے لیکن پاکستان طبی اداروں ‘ مذہبی مقامات اور عام شہری علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی جارحانہ کارروائیاں کر رہا ہے ۔ اس کے باوجود اسے ایک بلین ڈالرس کا قرض دیا جا رہا ہے ۔ امریکہ اور دوسرے اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک کو اس معاملے میں سرگرم رول ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ دنیا کے کسی بھی خطے اور کونے میں دہشت گردی کی اجازت نہیںدی جاسکتی اور نہ ہی دی جانی چاہئے ۔ ایسے میں تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو عالمی سطح پر یکا و تنہا کرنے کیلئے سرگرم رول ادا کریں۔ پاکستان کو یہ احساس دلایا جائے کہ دہشت گردوں کی سرکاری سرپرستی والی پالیسی کو اب دنیا کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کرے گی ۔
انتہائی کشیدہ ماحول اور جنگ مسلط کرنے کی کوششوں کے دوران قرض منظور کرنے والے ادارہ عالمی مالیاتی فنڈ پر دباؤ ڈالا جانا چاہئے کہ وہ اس قرض کی اجرائی کو روک دے ۔ پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیلئے مجبور کیا جائے ۔ دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی سے پاکستان خود کو دور کرے ۔ جب تک وہ عالمی قوانین اور سرحدات کی پابندی نہیںکرتا اور پڑوسی ملک اور خاص طور پر ہندوستان میں در اندازی کا سلسلہ بند نہیںکرتا اسے کسی بھی عالمی ادارے سے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیا جانا چاہئے ۔ امریکہ اور دوسرے ممالک آج ہند ۔ پاک کشیدگی کو کم کرنے پر زور دے رہے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔ اس کو دنیا میں یکا و تنہا کرنے کیلئے عملی اقدامات کریں تاکہ صرف جنوبی ایشیاء کا خطہ ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں امن و امان کو لاحق خطرہ دور ہوسکے ۔
اترپردیش ‘ دلتوں پر مظالم
ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں 2021 کے بعد سے ایس سی اور ایس ٹی طبقات پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے ۔ نیشنل ہیلپ لائین کے مطابق ملک بھر میں دلتوں پر مظالم کے جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں ان میں نصف کے قریب واقعات اترپردیش میں پیش آئے ہیں۔ ہندو اور ہندوتوا کا نعرہ دینے والی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہندو برادری سے ہی تعلق رکھنے والے پسماندہ طبقات پر مظالم کا سلسلہ روکنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے ۔ یہاں مظالم میںاضافہ ہوا ہے ۔ آدتیہ ناتھ کی حکومت کو محض زبانی جمع خرچ اور بلند بانگ دعوے کرنے کی بجائے قانون کا بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ دلت اور پسماندہ طبقات کے مفادات اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہئے ۔ صرف بلند بانگ دعوے کرتے ہوئے حقیقت کو بدلا نہیں جاسکتا ۔ پسماندہ طبقات پر مظالم سماج کیلئے ایک دھبے سے کم نہیں ہیں ۔ ان کا بہر صورت تحفظ کیا جانا چاہئے اور جو عناصر اور گوشے ان ظالمانہ واقعات کیلئے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہئے ۔