پاکستان کے حق میں نعرہ بازی کا الزام‘ مسلم نوجوان پر اشرار کا حملہ

,

   

حیدرآباد۔17 فروری (سیاست نیوز) پلوامہ کشمیر میں سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملے کے پیش نظر مرکزی حکومت کی جانب سے تمام ریاستوں کو رہنمایانہ خطوط جاری کرتے ہوئے کشمیری شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے لیکن شہر حیدرآباد میں عام مسلمان بھی محفوظ نہیں ہے۔ حبیب نگر پولیس اسٹیشن کے علاقہ سیتا رام باغ میں پیش آئے ایک واقعہ میں پلوامہ مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کرنے منظم کی گئی ریالی میں اشرار نے ایک مسلم نوجوان پر پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر حملہ کردیا۔ یہ واقعہ کل رات سیتا رام باغ علاقہ میں اس وقت پیش آیا جب ہمایوں نگر کے ساکن 28 سالہ شیخ محمد جعفر جو پیشہ سے تاجر ہیں، سر پر نماز کی ٹوپی پہنے ملے پلی سے سیتا رام باغ جارہے تھے کہ وہاں سے گذرنے والی پلوامہ ریالی میں موجود بعض اشرار نے جعفر کی گاڑی کو دھکہ دے دیا اور بعدازاں اس سے بحث و تکرار کی۔ اشرار نے جعفر پر الزام عائد کیا کہ اس نے پاکستان زندہ باد نعرہ لگایا ہے لیکن جعفر نے چیخ چیخ کر اس بات کی تردید کی اور پانچ اشرار کے گروپ نے اس پر حملہ کرکے اسے شدید زخمی کردیا۔ شیخ محمد جعفر نے فوری حبیب نگر پولیس اسٹیشن میں اس ضمن میں شکایت درج کرائی لیکن وہاں کے ایک سب انسپکٹر نے اشرار کی شرپسندی کو ریکارڈ پر لئے بغیر ایک شکایت تحریر کی کہ اس پر جعفر کی دستخط لے لی۔ پولیس نے تعصب کے اس معاملے کو سڑک حادثہ کا رنگ دیتے ہوئے معمولی مقدمہ درج کیا اور ایف آئی آر میں گاڑی کی ٹکر سے جھگڑا ہونے کی بات لکھی جبکہ شیخ محمد جعفر نے اپنے بیان میں یہ واضح طور پر کہا کہ اس کے سر پر نماز کی ٹوپی ہونے کے نتیجہ میں اسے اشرار نے نشانہ بنایا۔ اس سلسلے میں ربط پیدا کئے جانے پر انسپکٹر حبیب نگر ٹی امروتا ریڈی نے کہا کہ سڑک حادثہ کے نتیجہ میں بعض افراد نے محمد جعفر پر حملہ کیا ہے اور انہیں عنقریب گرفتار کرلیا جائے گا۔ اسی دوران جعفر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ہندوستانی ہے اور اس نے پاکستان کے حق میں نعرے نہیں لگائے ہیں ، اور اسے اشرار نے مسلمان ہونے کے نتیجہ میں نشانہ بنایا ہے۔