پاکستان ۔ سعودی عرب دفاعی معاہدہ

   

میں شہرِ یارِ وقت کے کب تک سہوں عذاب
یا رب یہیں کہیں مجھے روزِ جزا تو دے
پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے باہمی دفاعی معاہدہ کو قطعیت دیدی گئی ہے اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے دورہ سعودی عرب کے موقع پر ولیعہد و وزیر اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور معاہدہ پر دستخط کئے گئے ۔ دونوںممالک آزاد اور خود مختار ممالک ہیں اور انہیں باہمی طور پر معاہدہ کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے ۔ تاہم جہاں تک پاکستان کا سوال ہے تو یہ بات ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہیں بلکہ کشیدہ ہیں۔ دونوںملکوں کے مابین حالیہ عرصہ میں فوجی تصادم بھی ہوا تھا ۔ ہندوستان نے آپریشن سندور کرتے ہوئے پاکستان کے دہشت گرد ٹھکانوںکو نشانہ بنایا تھا اور ان پر حملے کئے گئے تھے ۔ دنیا بھر میں ہند ۔ پاک تصادم اور ٹکراؤ پر تشویش ظاہر کی گئی تھی ۔ پہلگام حملے کے جواب میں یہ ساری کارروائی کی گئی تھی ۔ جہاں تک ہندوستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کا سوال ہے تو یہ تعلقات ہمیشہ سے بہتر ہی رہے ہیں۔ دونوںملکوںکے مابین قریبی روابط ہیں۔ دونوںملکوں کے مابین تجارتی تعلقات بھی مستحکم ہیں۔ لاکھوں ہندوستانی باشندے سعودی عرب میں روزگار حاصل کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی ترقی اور تعمیر میں ہندوستانیوںکے رول کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔ ساتھ ہی لاکھوں روزگار فراہم کرتے ہوئے ہندوستان کی معیشت کے استحکام میں سعودی عرب کے رول کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ دونوںملکوں کی قیادت بھی ایک دوسرے کا احترام کرتی ہے اور ایک دوسرے سے تعلقات کو اہمیت دی جاتی ہے ۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بھی تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں اور سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بھی ہمیشہ سے اہمیت دی ہے ۔ اب جبکہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی معاہدہ طئے پاگیا ہے تو یہ تعلقات مزید مستحکم ہونے کی امید ہے ۔ معاہدہ کے مطابق دونوں میں کسی بھی ملک پر حملہ ہوتا ہے تو دوسرا ملک ساتھ کھڑا رہے گا ۔ یہ معاہدہ جہاں دونوںممالک کیلئے اہمیت کا حامل ہے وہیں علاقائی معاملات پر بھی اس کا اثر مرتب ہوسکتا ہے ۔
سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ پر دستخط تو کرلئے ہیں تاہم اسے ہندوستان کے ساتھ باہمی تعلقات کی اہمیت اور نوعیت دونوں ہی کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ باہمی تعلقات کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا استحکام ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہونا چاہئے ۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے بھی اسی طرح کے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوںملکوں کے مابین کئی شعبہ جات میں حکمت عملی شراکت داری اور قریبی تعلقات ہیں۔ یہ تعلقات دیرینہ ہیں اور ہندوستان کو یہ امید ہے کہ پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کے باوجود سعودی عرب ان تعلقات کو ہمیشہ ہی پیش نظر رکھے گا ۔ سعودی عرب کو چاہئے کہ وہ باہمی مفادات کے علاوہ حساس امور کا بھی خاص خیال رکھے اور اس بات کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جانی چاہئے کہ ہند ۔ سعودی عرب تعلقات میں رکاوٹ پیدا کرسکیں یا مسائل پیدا کئے جاسکیں۔ جہاں تک سعودی عرب کی بات ہے تو یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ہی ہندوستان سے تعلقات کی اہمیت اور افادیت کو سمجھا ہے ۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور انہیں آگے بڑھانے میں دلچسپی دکھائی ہے ۔ باہمی تجارت کو مزید فروغ دینے کے اقدامات اور کاوشوں کی حمایت کی گئی ہے ۔ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو یہی اہمیت لگاتار دی جانی چاہئے اور حساس امور پر ہندوستان کے جذبات کا پاس و لحاظ بھی رکھا جانا چاہئے ۔
ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کس طرح سے مخالف ہندوستان سرگرمیوں کو جاری رکھتا ہے اور ہندوستان مخالف پروپگنڈہ بھی کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کی اس حکمت عملی کو کامیاب ہونے سے روکنے سعودی حکام کو ہمیشہ چوکسی اور احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دیتے ہوئے دونوں ممالک کے مفادات کی تکمیل اور تحفظ کیا جاسکتا ہے ۔ہندوستان اور سعودی عرب کے مابین جو حکمت عملی شراکت داری اور تعلقات کا استحکام ہے اس کو کسی تیسرے ملک یا فریق کی وجہ سے متاثر ہونے نہیں دیا جانا چاہئے ۔ اسی میں دونوںملکوں کا مفاد ہے اور اس کا بہرصورت تحفظ کیا جانا چاہئے ۔