پداپلی میں اینٹ کی بھٹی کے مالک کے اغوا کا معمہ حل

   

بھاری رقومات حاصل کرنے والی ٹولی کا سرغنہ گرفتاراور عدالتی تحویل

حیدرآباد۔/4 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) پدا پلی پولیس نے اینٹ کی بھٹی کے مالک کا اغواء کرکے بھاری رقومات حاصل کرنے والی ٹولی کے اصل سرغنہ کو گرفتار کرلیا اور کیس درج کرکے ملزمین کو عدالتی تحویل میں دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ قاضی پیٹ ریلوے جنکشن میں سگنل انجینئرس کی حیثیت سے ملازمت کرنے والے جی پروین اور جی رجنی اینٹ کی بھٹی کے مالک سدیا کا اغواء کرنے کے معاملہ میں اصل منصوبہ ساز بتائے گئے ہیں اور اغواء کی منصوبہ سازی مذکورہ دونوں ملزمین نے ہی مرتب کی۔ جبکہ بتایا جاتا ہے کہ پداپلی منڈل راگھوا پور موضع کے اینٹ کی بھٹی کے مالک سدیا کا گزشتہ ماہ 25 نومبر کو اغواء کیا گیا تھا۔ اس اغواء معاملہ میں جملہ سات افراد پر مشتمل ٹولی ملوث تھی جن کے منجملہ ٹولی کے چھ ارکان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ ٹولی میں شامل افراد بشمول ریلوے ملازمین موج مستی منانے کے عادی ہوجانے کی وجہ سے رقومات کے حصول اور قرضہ جات کی ادائیگی کیلئے آسانی کے ساتھ رقومات حاصل کرنے کے مقصد سے سدیا کا اغواکرنے کیلئے منصوبہ مرتب کیا اور ایک کروڑ روپئے سدیا کا اغوا کرکے حاصل کرنے کا نشانہ بناتے ہوئے اس ٹولی کے ارکان رمیش، کیرتی، منا، شیخ باشاہ اور شکیل نے ملکر درحقیقیت سدیا کا گزشتہ ماہ 19 نومبر کو ہی اغوا کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت پولیس کی نظر پڑنے کے خوف سے اغواء نہیں کرسکے۔ لیکن بعد ازاںٹویرا کار کے ذریعہ روانہ ہوکر ٹولی کے ارکان دو ٹیموں میں تقسیم ہوکر بالآخر سدیا کا اغوا کرنے میں کامیاب ہوگئے اور سدیا کو کار میں سوار کرواکر ڈرا دھمکاکر 8.5 لاکھ روپئے وصول کئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹولی کے ارکان سدیا سے ایک کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا۔ جس پر سدیا نے بتایا کہ میرے گھر میں صرف 8 لاکھ روپئے رہنے اور جیب میں 50 ہزار روپئے رہنے کے علاوہ اے ٹی ایم کارڈز اور ایک طلائی انگوٹھی پائے جانے کا اظہار کرکے ٹولی کے ارکان کو مذکورہ رقم وغیرہ حوالہ کردی اور اغوا کنندوں سے راحت پاکر گھر واپس ہوگئے۔ لیکن اسی رات میں پولیس کو اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے چوکسی اختیار کی۔ پولیس کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ اغواء کنندہ جو کہ چہروں پر نقاب پہنے ہوئے کسی سل فون کا استعمال کئے بغیر اپنا کام پورا کیا اور سی سی کیمروں سے بھی اپنے آپ کو محفوظ رکھنے میں کامیابی حاصل کی اور ٹول گیٹ کے پاس گاڑیوں کا نمبر ریکارڈ ہونے کے خدشہ سے رقم نکالنے کیلئے اے ٹی ایم کارڈ کا ہی استعمال کیا۔ جس کے پیش نظر پولیس نے سدیا کو بینک میں مزید رقومات ڈپازٹ کرانے کا مشورہ دیا۔ پولیس کے مشورہ کے مطابق اپنے اکاونٹ میں مزید رقومات سدیا نے جمع کئے۔ ملزمین نے اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعہ گاڑیوں میں پٹرول ، ڈیزل ڈلواکر سوائیپ کئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹولی کے ارکان نے اے ٹی ایم کارڈ کا سوریہ پیٹ حیدرآباد اور گوا میں استعمال کیا۔ جس کی روشنی میں پولیس نے اپنا جال بچھاکر ٹولی کے ارکان کو پداپلی کے پاس ہی گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران انہیںگرفتار کرلیا۔