پرانے شہر میں میٹرو ریل کیلئے عملی اقدامات کا آغاز ہوگیا

   

حصول اراضیات کیلئے کلکٹر حیدرآباد سے 200 جائیدادوں کیلئے ڈیکلریشن کی اجرائی عمل میں آئی
منہدم ہونے والے عمارتوں کی نشاندہی، انہدامی ملبہ ہٹانے کیلئے ایچ ایم آر ایل نے تازہ ٹنڈر جاری کیا
حیدرآباد ۔ 18 نومبر (سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجیکٹ کیلئے ایم جی بی ایس تا چندرائن گٹہ حصول اراضیات کیلئے کاموں کا آغاز ہوگیا ۔ اس راہداری میں سڑک کی توسیع اور میٹرو الاٹمنٹ کیلئے ہٹائی جانے والی عمارتوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔ اسی کے ایک حصے کے طور پر حیدرآباد کے کلکٹر انودیپ دریشٹی نے 200 جائیدادوں کے ڈیکلریشن (100LHS.100RHS) کو منظوری دے دی ہے۔ اس ڈیکلریشن کے مطابق ڈسمبر کے اواخر تک ایوارڈ کی منظوری دی جائے گی۔ دوسری طرف ایم جی بی ایس تا چندرائن گٹہ تعمیر ہونے الے 7.2 کیلو میٹر میٹرو الاٹمنٹ کے انہدامی ملبہ کو ہٹانے کیلئے حیدرآباد میٹرو ریل نے خواہشمند اداروں سے درخواستیں طلب کی ہیں۔ اس سلسلہ میں تازہ ٹنڈر جاری کیا گیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس کیلئے تقریباً 1.3 کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں گے۔ اس بات کا پتہ چلا ہیکہ میٹرو ریل کی تعمیر کیلئے جو جائیدادیں حاصل کی جارہی ہے، حکومت انہیں جنوری سے معاوضہ ادا کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ حیدرآباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کے ساتھ دیگر راستوں تک میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ کو توسیع دینے کیلئے حکومت نے منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد حکومت سے انتظامی منظوری بھی حاصل ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ پراجیکٹ کے دوسرے مرحلہ کا ڈی پی آر تیار کرتے ہوئے منظوری کیلئے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا ہے۔ تقریباً 24 ہزار کروڑ روپئے سے زائد فنڈز کے اس پراجکٹ کو مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے فراہم کئے جانے والے فنڈز کے علاوہ خانگی اداروں کی حصہ داری سے اس کو مکمل کرنے کی تلنگانہ حکومت نے حکمت عملی تیارکی ہے۔ پہلے مرحلہ میں میٹرو پرانے شہر میں جوبلی بس اسٹیشن سے فلک نما تک تعمیر کرنے کی تجویز تھی۔ مختلف وجوہات کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔ ایم جی بی ایس تک محدود ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اس کوریڈور کو دوسرے مرحلے میں شامل کرتے ہوئے چندرائن گٹہ تک توسیع دی گئی ہے جس کا 7 مارچ کو چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے فلک نما کے پاس سنگ بنیاد رکھا تھا۔2