پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں وقفہ وقفہ سے برقی کٹوتی

   

سحر کے اوقات میں عوام کو مشکلات، جگہ جگہ کچرے کے انبار اور گندگی
حیدرآباد: رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی پرانے شہر میں برقی کی کٹوتی نے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں میں سحر کے موقع پر برقی کی سربراہی منقطع رہی۔ رات کے اوقات میں وقفہ وقفہ سے سربراہی میں خلل پڑا جس کے نتیجہ میں سحر کی تیاریوں میں مصروف مسلمانوں کو دشواری ہوئی۔ محکمہ برقی کے عہدیدار اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ہر سال رمضان المبارک سے قبل حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس طلب کیا جاتا ہے جس میں برقی ، آبرسانی اور صحت و صفائی کے انتظامات کے سلسلہ میں ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ اس مرتبہ ناگرجنا ساگر ضمنی چناؤ کی انتخابی مہم میں وزراء کی مصروفیت کے باعث جائزہ اجلاس منعقد نہیں ہوا جس کا خمیازہ پرانے شہر کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ ہر سال اہم محکمہ جات کے عہدیداروں پر مشتمل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی جاتی رہی اور پرانے شہر میں کنٹرول روم قائم کیا جاتا تھا۔ اس بار کسی بھی محکمہ کو رمضان کے انتظامات کی ہدایات نہیں ملی جس کے نتیجہ میں کوئی بھی عہدیدار جوابدہی کیلئے تیار نہیں۔ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی سحر میں وقفہ وقفہ سے برقی کی کٹوتی سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ سحر ، افطار اور تراویح کے موقع پر بلا وقفہ برقی سربراہی کو یقینی بنانے کیلئے موبائیل ٹرانسفارمرس کا انتظام کیا جاتا ہے ۔ اس مرتبہ اس طرح کے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے۔ دوسری طرف پرانے شہر میں جگہ جگہ کچرے کے انبار گندگی میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔ بلدیہ کی جانب سے کئی دنوں تک کچرے کی نکاسی کا کوئی نظم نہیں ہے۔ رمضان المبارک کے آغاز کے باوجود پرانے شہر میں مساجد کے قریب کچرے کے انبار عوام کی صحت کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ مساجدکو عبادت کیلئے جانے والے افراد کو کچرے سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ رمضان کے انتظامات پر فوری اجلاس طلب کرے تاکہ برقی و آبرسانی کے علاوہ کچرے کی نکاسی پر توجہ دی جاسکے۔ پرانے شہر کے مسلم عوامی نمائندوں کی خاموشی باعث حیرت ہے۔