نئی دہلی۔21 مئی ۔ (یواین آئی) سپریم کورٹ نے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خاں محمود آباد کو عبوری ضمانت دے دی اور انہیں ہدایت دی کہ وہ ’’آپریشن سندور‘‘ سے متعلق کوئی بیان یا تبصرہ نہ کریں۔ سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے اس معاملے میں تفتیش کرنے پر روک نہیں لگائی اور ہریانہ کے ڈائرکٹر جنرل پولیس کو یہ ہدایت دی کہ وہ ایک تفتیشی کمیٹی تشکیل دیں جس میں تین آئی پی ایس افسران کو شامل کیا جائے جن میں ایک خاتون افسر بھی ہونی چاہئیں اور یہ پولیس افسران ریاست ہریانہ سے تعلق نہ رکھتے ہوں۔ واضح رہے کہ علی خاں محمودآباد کو اتوار کے روز گرفتار کیا گیا تھا ۔ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جس میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے جوشوشل میڈیا پر جو تبصرے کئے ہیں اس سے ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہے اور اس کے بعد ہریانہ کی ایک عدالت نے انہیں عدالتی تحویل میں 27 مئی تک کیلئے بھیج دیا تھا لیکن ان کی حراست کے خلاف سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی تھی اور انہیں اس معاملے میں آج ضمانت دے دی گئی ۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد عبدالستار کی ضمانت
نئی دہلی ۔ 21 مئی (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے سابق سکریٹری جنرل عبدالستار کو آر ایس ایس کارکن سرینواسن کے قتل کی سازش کے مقدمے میں ضمانت دے دی۔ یہ قتل ستمبر 2022 میں کیرالا کے ضلع پالا کڈ میں ہوا تھا۔ دو رکنی بنچ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اوججل بھویان نے عبدالسّتار کی خصوصی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے کیرالا ہائی کورٹ کے ضمانت سے انکار کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ جسٹس اوکا نے ریمارک کیا کہ کسی کو نظریہ کی بنیاد پر جیل نہیں بھیجا جا سکتا۔ یہ رجحان خطرناک ہے کہ مخصوص نظریات رکھنے والوں کو محض اس وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔