سینئر عہدیداروں کے بموجب یہ تحقیقات اختتامی مراحل میں پہنچ گئی ہے
مذکورہ کربناٹک ھولیس نے 27جولائی کے روز پیش آنے والے بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے لیڈر پروین نیتا روکے قتل کے ضمن میں مزید چار لوگوں پر مقدمہ درج کیاہے۔
سینئر عہدیداروں کے بموجب یہ تحقیقات اختتامی مراحل میں پہنچ گئی ہے
دکشانا کنڈا کے سولیا تعلق میں بیلاری گاؤں کے ایک ساکن پروین نیتا رو‘ کا اپنا ایک براؤلر کی دوکان تھی۔
ان کی موت نے بی جے پی کارکنوں کے درمیان ضلع میں شدید ناراضگی او ربرہمی پیدا کردی او ربڑے پیمانے پر ان کے استعفیٰ کی وجہہ بنی کیونکہ ان کایہ یہ احساس ہے کہ ریاست میں برسراقتدار حکومت نے ان کے ساتھ”غداری“ کی ہے۔
ہندو کمیونٹی کی جانب سے بڑھے دباؤ کے ساتھ جو حملہ آوروں کے خلاف فوری کاروائی کی مانگ کررہے تھے‘ کرناٹک چیف منسٹربسوارج بومائی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ ریاست میں فرقہ وارانہ طاقتوں سے نمٹنے کے لئے یوپی چیف منسٹر ادتیہ ناتھ کے ماڈل کواپنے میں انہیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔
قتل کے فوری بعد بومائی نے نیتاروکے قتل میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) کی جانچ کا اعلان کردیا۔ بیلاری میں متوفی بی جے پی ورکر کے گھر والوں سے بھی ملاقات کی اور 25لاکھ روہئے کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی اعلان کیاتھا۔
پروین نیتارو کون تھا؟۔
راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) اور بی جے وائی ایم دونوں کاہی سرگرم رکن تھا پروین نیتارو۔جو لوگ نیتاروکو قریب سے جانتے ہیں انہوں نے نیتارو کو سخت گیر ہندوتوا نظریہ کا حامل‘ جانوروں سے محبت کرنا والے اور ماحولیات کے لئے فکر مند رہنے والاقراردیا ہے۔
دی پرنٹ سے بات کرتے ہوئے نیتارو کے کزن رنجیت کے‘ کے بموجب مسلمانوں کی اجارہ داری والے کاروبار میں متوفی کی ایک ہی گوشت کی دوکان تھی۔
رنجیت نے کہاکہ ”وہ ہندو نوجوانوں نے کو مذکورہ محلے میں اپنے کاروبار شروع کرنے کی ترغیب دیاکرتاتھا۔ دھمکی آمیز فون کالس آنے کے بعد اس نے ان کے متعلق مقامی پولیس اسٹیشن کوزبانی جانکاری بھی دی تھی“۔