ایک ذہن پچھلے 70سالوں میں یہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ گاندھی جی کا قتل گوڈسے نے کسی وجہہ سے ضرور کیاہے۔
اور یہ کوشش بڑی حد تک کامیاب بھی ہوگئی ہے کیونکہ ایوان لوک سبھا میں پرگیا سنگھ ٹھاکر نے گوڈسہ کو پہلی مرتبہ ’دیش بھگت“ نہیں کہا ہے بلکہ حالیہ لوک سبھا الیکشن کی انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے ”گوڈسہ کو دیش بھگت قراردیا تھا اور اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ بھوپال کی عوام نے انہیں لوک سبھاکے لئے منتخب کردیاہے۔
پڑھے لکھے لوگوں کے ذہن میں بھی اب یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ گوڈسے نے کسی نہ کسی وجہہ سے تو گاندھی کا قتل ہوگا۔مگر اس طرح کی سونچ رکھنے والوں کی تعداد سماج میں بہت کم ہے کیونکہ ساورکر نے جو ہندوتوا کا نظریہ دیاتھا
اسی پر گوڈسے گامزن تھے‘ مگر ہندوستان کے معماروں نے اس سونچ کے ساتھ ملک تعمیر کیاتھا کہ یہاں پر ہندو‘
مسلمان‘ سکھ‘ عیسائی‘ پارسی‘ یہودی اور یہاں تک وہ مغربی لوگ جنھوں نے کئی سالوں تک اس ملک پر حکومت کی تھی وہ بھی یہاں برابر کے شہری رہیں گے۔اور ہندوستان کے معماروں کی سونچ رکھنے والوں کی اکثریت ہے اور گوڈ سے یاساورکر کی سونچ رکھنے والوں کی تعداد کافی کم ہے۔
پروفیسر اپورانند نے دی وائیر کے اس ویڈیو میں خلاصہ کیاہے کہ ہندوستان کو ناتھو رام گوڈسے اور ساورکر دونوں ہی نہیں چاہئے اور دونوں کو مسترد کردینا چاہئے۔ پیش ہے دی وائیر کا یہ ویڈیو ضرور دیکھیں