پرینکا قتل واقعہ کے خلاف شدید احتجاج، پولیس پر چپلوں سے حملہ

   

حالات پر قابو پانے شادنگر پولیس کو کافی مشکلات، بھاری بندوبست کے دوران درندہ صفت 4 ملزمین کی جیل منتقلی

شاد نگر ۔ 30 ۔ نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ڈاکٹر پرینکا ریڈی قتل واقعہ میں ملوث درندہ صفت 4 ملزمین محمد عارف ، کیشولو ، شوا ، نوین کو سائبر آباد پو لیس نے گرفتار کرتے ہوئے شاد نگر پولیس اسٹیشن منتقل کیا اور آج صبح شاد نگر پولیس 4 ملزمین کو عدالت میں پیش کرنے کی تیاری میں مصروف تھے کہ سماجی تنظیموں سے وابستہ قائدین ، کانگریس پارٹی قائدین ، بی جے پی قائدین ، اے بی وی پی قائدین ، اے آئی ایس ایف اور دیگر طلباء تنظیموں کے قائدین اور اسکولی طلباء و طالبات اور مقامی عوام نے شاد نگر پولیس اسٹیشن کے روبرو جمع ہوکر احتجاجی دھرنا منظم کیا۔ بالخصوص خواتین نے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر پرینکا کے قاتلوں کو ہمارے حوالے کردیں یا پھر 4 ملزمین کا انکاؤنٹر کردیں یا پھر فوری پھانسی کی سزا دیں۔ شادنگر اے سی پی سریندر نے عوام کی بھاری تعداد کو جمع ہوتا دیکھ کر سائبرآباد سے بھاری پولیس کو طلب کرلیا ۔ صبح 10 بجے سے لے کر شام 4 بجے تک شاد نگر پولیس اسٹیشن کے روبرو عوام اور پولیس کے درمیان کئی ایک مرتبہ دھکم پیل ہوئی ۔ اس کے باوجود حالات بے قابو ہوتا دیکھ کر ڈی سی پی شمس آباد پرکاش ریڈی نے مزید پولیس فورس کو طلب کیا ۔ اس دوران ڈی سی پی شمس آباد پرکاش ریڈی احتجاجی عوام سے بار بار اپیل کر رہے تھے کہ 4 ملزمین کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں پیش کرتے ہوئے سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی ۔ عوام اور احتجاجی قائدین کا اصرار تھا کہ چاروں ملزمین کو ہمارے حوالے کردیں یا پھر فوری انکاؤنٹر کردیں۔ حالات کنٹرول سے باہر ہونے کی وجہ سے پولیس نے بیارکٹس بھی لگایئے ، اس کے باوجود حالات بے قابو ہورہے تھے ۔ پولیس کو شادنگر پولیس اسٹیشن سے کورٹ یا پھر جیل منتقل کرنے کیلئے کافی جدوجہد کرنی پڑی ۔ شادنگر پولیس اسٹیشن میں فرخ نگر منڈل تحصیلدار جے پانڈو کو طلب کرتے ہوئے چاروں ملزمین کو پیش کیا۔ تحصیلدار جے پانڈو نے 14 دن کیلئے ریمانڈ میں بھیج دیا ۔ قبل ازیں شاد نگر گورنمنٹ ہاسپٹل کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے ملزمین کی طبی جانچ کی ۔ دوپہر 2 بجے کے وقت پولیس ملزمین کو کورٹ میں پیش کرنے کی کوشش میں تھی، اسی دوران احتجاجی قائدین نے پولیس کے اوپر چپل پھینک کر حملہ کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ تحصیلدار جے پانڈو نے ملزمین کو 14 دن کیلئے ریمانڈ میں بھیج دیا ۔ جب پولیس فورس ملزمین کو شادنگر پولیس اسٹیشن سے گاڑیوں میں لے کر روانہ ہورہے تھے ، اس وقت بھی برہم عوام نے چپلوں اور پتھروں سے پولیس پر حملہ کیا جیسے ہی عوام حملہ شروع ہوا، پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا ۔ پولیس کی جانب سے بار بار اپیل کرنے کے باوجود عوام اور احتجاجی قائدین پولیس اسٹیشن کے روبرو احتجاج کرتے رہے۔ احتجاجی عوام کو کنٹرول کرنے اور ملزمین کو جیل منتقل کرنے کیلئے پولیس کو کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ بالآخر بھاری پولیس بندوبست کے درمیان چاروں ملزمین کو چرلہ پلی جیل کو شام چار بجے شادنگر پولیس اسٹیشن سے پولیس گاڑیوں کے قافلہ کے ذریعہ روانہ کیا۔ صبح 10 بجے سے شروع ہوا احتجاج شام 4 بجے ختم ہوا۔