ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا بالآخر انتخابی سفر کا آغاز کرنے والی ہیں۔ اس سلسلہ میں اب تک بے شمار مرتبہ افواہیںگشت کرتی رہی ہیں۔ کبھی کہا گیا کہ وہ امیٹھی سے مقابلہ کرینگی ۔ کبھی یہ دعوی کیا گیا تھا کہ وہ سونیا گاندھی کی جگہ رائے بریلی سے مقابلہ کریں گی۔ کبھی کسی جنوبی ریاست سے پرینکا گاندھی کے انتخابی میدان میں اترنے کی باتیں کہی جاتی رہی ہیں۔ تاہم یہ تمام قیاسآرائیاں غلط ثابت ہوئیں۔ خاص طور پر حالیہ پارلیمانی انتخابات میں پرینکا کے مقابلہ کرنے کی امیدیں بہت زیادہ تھیںلیکن اس بار بھی ایسا نہیں ہوا تھا ۔ اب بالآخر توثیق ہوگئی کہ پرینکا گاندھی واڈرا انتخابی میدان میں قدم اتارنے والی ہیں اور وہ کیرالا میں وائیناڈ لوک سبھا حلقہ سے مقابلہ کریں گی ۔ وائیناڈ سے گذشتہ دو مرتبہ سے راہول گاندھی منتخب ہوتے رہے ہیں۔ گذشتہ میعاد میں راہول نے لوک سبھا میں وائیناڈ کی نمائندگی کی تھی اور اس بار بھی وہ وائیناڈ سے منتخب ہوئے تھے ۔ ساتھ ہی راہول گاندھی رائے بریلی سے بھی ریکارڈ اکثریت سے منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے سیاسی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اترپردیش کی اپنی نشست کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور وائیناڈ سے استعفی پیش کردیں گے ۔ اب اس حلقہ کے ضمنی انتخاب میں پرینکا گاندھی واڈرا وائیناڈ حلقہ سے کانگریس کی امیدوار ہونگی ۔ سیاسی حلقوں میں یہ کہا جا رہا تھا کہ راہول گاندھی وائیناڈ ہی کی نشست کو برقرار رکھیں گے اور رائے بریلی سے استعفی دیتے ہوئے پرینکا گاندھی کے مقابلہ کی راہ ہموار کرینگے ۔ تاہم کانگریس قیادت نے اس سے مختلف فیصلہ کیا ہے ۔پرینکا گاندھی وائیناڈ سے مقابلہ کریں گی اور راہول گاندھی رائے بریلی کی اپنی نشست کو برقرار رکھیں گے ۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ چونکہ اترپردیش میں سیاسی صورتحال میں تبدیلی محسوس ہونے لگی ہے اور حالیہ لوک سبھا انتخابات میں اس کا ثبوت بھی ملا ہے ایسے میں پرینکا گاندھی کو رائے بریلی سے مقابلہ کروایا جائیگا کیونکہ وہ اترپردیش امور کی نگران بھی ہیں۔ تاہم جس طرح راہول گاندھی نے امیٹھی کی بجائے رائے بریلی سے مقابلہ کیا تھا اسی طرح حیرت انگیز فیصلہ کرتے ہوئے پرینکا کو وائیناڈ سے موقع دیا جا رہا ہے۔
کانگریس نے کن کن امور کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے یہ تو پارٹی ہی زیادہ بہتر سمجھ سکتی ہے تاہم یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وائیناڈ سے پرینکا گاندھی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ بھی سیاسی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ ریاست کیرالا میں دیڑھ سال بعد اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ایسے میں اگر پرینکا گاندھی وائیناڈ کی رکن لوک سبھا منتخب ہوتی ہیں تو پھر ریاست میں کانگریس کی اقتدار پر واپسی کے امکانات زیادہ روشن ہوجائیں گے اور کانگریس کی اقتدار پر واپسی کے امکانات بڑھ جائیں گے ۔ ریاست میں لوک سبھا کے جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ بھی کانگریس کیلئے حوصلہ افزاء رہے ہیں اور کمیونسٹ جماعتوںکو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ کانگریس کے نتائج کو پیش نظر رکھتے ہوئے پرینکا گاندھی کی انتخابی میدان میں شروعات زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ پرینکا گاندھی کی عوامی مقبولیت اوروائیناڈ کی لوک سبھا میں نمائندگی ریاست کے کانگریس کارکنوں میں جوش و خروش میں اضافہ میں معاون ثابت ہوسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ ریاست کے عوام بھی کانگریس سے زیادہ قریب ہوسکتے ہیں۔ کمیونسٹ جماعتیں اور بی جے پی ضرور وائیناڈ میں پرینکا گاندھی کی مخالفت کرینگی اور اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتاریں گی لیکن جس اکثریت سے راہول گاندھی یہاں سے منتخب ہوئے ہیں اور پرینکا گاندھی کی جو عوامی مقبولیت ہے اس کو دیکھتے ہوئے ان کی کامیابی پر کوئی شکوک نہیںرہ جاتے ۔ کانگریس کیلئے یہ بات بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔
اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ملک کے اہم سیاسی قائدین ہمیشہ ہی اترپردیش میں کسی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایسے میںایک میعاد کیلئے راہول گاندھی نے وائیناڈ کی نمائندگی کی تھی اور اب پرینکا گاندھی کو یہ موقع دیا جا رہا ہے ۔ اس حقیقت کے بھی عوام اور کانگریس کارکنوں پر مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔ پرینکا گاندھی کے انتخابی سفر کا آغاز ہونے اب طئے ہوچکا ہے اور یہ ملک کی سیاست کیلئے بھی اہمیت کی حامل بات ہے اور اس کے سارے جنوبی ہند میں کانگریس کے استحکام پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔