پرینکا گاندھی کے انتخابی سفر کا آغاز

   

سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے اور سیاست کا وسیع تجربہ رکھنے کے باوجود پرینکا گاندھی واڈرا اب پہلی مرتبہ انتخابی سیاست میں کود پڑی ہیں۔ پرینکا گاندھی ویسے تو کئی برسوں سے سیاسی سرگرمیوں کا حصہ رہی ہیں اور وہ اپنی والدہ سونیا گاندھی اور اپنے بھائی راہول گاندھی کی انتخابی مہم چلاتی رہی ہیں۔ انتخابی مہم کی کمان اور ذمہ داری انہوں نے موثر ڈھنگ سے سنبھالی ہے ۔ اس کے علاوہ گذشتہ ایک دہے میں وہ ملک کی مختلف ریاستوںمیں کانگریس کی انتخابی ریلیوں میںشریک رہی ہیں اور کانگریس کے حق میںانتخابی مہم چلاتی رہی ہیں لیکن اب وہ پہلی بار خود مقابلہ میں اتر آئی ہیں۔ انہوں نے آج پہلی مرتبہ کیرالا کے وائیناڈ لوک سبھا حلقہ سے بحیثیت کانگریس امیدوار اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے ۔ پرینکا گاندھی کانگریس کی قد آور قائد ہیں اور وہ مقبولیت کا گراف بھی اونچا رکھتی ہیں۔ راہول گاندھی کے وائیناڈ لوک سبھا حلقہ چھوڑنے کے بعد یہاںضمنی انتخاب ہو رہا ہے اور کانگریس نے پرینکا گاندھی کو یہاں سے امیدوار بنایا ہے ۔ آج ایک زبردست روڈ شو کے بعد پرینکا گاندھی نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے ۔اس موقع پر صدر کانگریس ملکارجن کھرگے ‘ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر نشین سونیا گاندھی اور قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی و دیگر قائدین بھی موجود تھے ۔ پرینکا گاندھی کا انتخابی میدان میںداخلہ کانگریس کے حق میں بہتر فیصلہ ہوسکتا ہے ۔ جس طرح سے پرینکا گاندھی کانگریس کے حق میں مہم چلاتی رہی ہیں اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے جب وہ خود لوک سبھا میںپہونچیں گی تو کانگریس کی صفوں میں مزید استحکام پیدا ہوگا ۔ اس سے پارٹی کارکنوں اور قائدین کے حوصلے بلند ہونگے اور مختلف ریاستوں کے انتخابات میں کانگریس کیلئے اس کے اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ پرینکا گاندھی جس طرح سے مسائل کی بنیاد پر حکومت کو نشانہ بناتی ہیں اور اپنا موقف پیش کرتی ہیں وہ ملک کے عوام کو راغب کرنے میںمعاون ثابت ہوا ہے اور آئندہ بھی ہوسکتا ہے ۔ ایسے میں اگروہ عوامی نمائندہ بنتی ہیں تو پھر عوام پر یقینی طور پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔
ویسے تو کانگریس میں گاندھی خاندان کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے اور ملک کی سیاست پر بھی اس کے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔ تاہم جہاں تک پرینکا گاندھی کی بات ہے تو وہ عوام سے خود کو جوڑنے میں زیادہ موثر ثابت ہوئی ہیں۔ وہ عوام میں گھل مل کر اپنی بات کرنے اور عوام کے جذبات و احساسات کو سمجھنے میں زیادہ مقبول دکھائی دیتی ہیںا ور کئی گوشے آج بھی ایسے ہیں جو پرینکا گاندھی میں اندرا گاندھی کی چھاپ دیکھتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ پرینکا ‘ اپنی دادی اندرا گاندھی کی سیاسی جانشین ثابت ہونگی اور ملک کیلئے اور ملک کے عوام کیلئے نمایاںخدمات انجام دے سکتی ہیں۔ پرینکا گاندھی کانگریس قائد کی حیثیت سے ملک بھر کے دورے کرتی ہیں اور عوام میں جاتے ہوئے ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہیں اور جہاں کہیں کانگریس کی حکومتیں ہیں ان مسائل پر حکومتوں سے حل تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ جب وہ خود عوام کی نمائندہ بنیں گی اور عوام کے ووٹ لے کر لوک سبھا پہونچیں گی تو ان کی ذمہ داریوں میںمزید اضافہ ہوگا اور وہ عوام کی نبض کو زیادہ بہتر ڈھنگ سے سمجھنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔ جنوبی ہند میں کانگریس کو عوام کی تائید حاصل ہے ۔ یہاں کرناٹک اور تلنگانہ میں پارٹی کو اقتدار حاصل ہے ۔ ٹاملناڈو میں کانگریس برسر اقتدار ڈی ایم کے کے ساتھ اتحاد رکھتی ہے اور کیرالا میںبھی پارٹی کا موقف مستحکم ہے ۔ پارٹی آئندہ انتخابات میں کیرالا میں اقتدار حاصل کرنے کا یقین رکھتی ہے ۔ ایسے میں پرینکا کا وائیناڈ سے مقابلہ اہم ہوگا ۔
جس طرح شمالی ہند میں بی جے پی کا غلبہ دکھائی دیتا ہے اسی طرح جنوب میں کانگریس کیلئے استحکام دکھائی دیتا ہے ۔ کیرالا میں اگر کانگریس آئندہ اسمبلی انتخابات میںاقتدار حاصل کرلیتی ہے تو یہ پارٹی کیلئے مزید خوش آئند بات ہوگی ۔ وائیناڈ سے پرینکا گاندھی اگر منتخب ہوجاتی ہیں تو اس کے ملک کی دوسری ریاستوں پر بھی اثرات مرتب ہونگے ۔ ان کی بات کو مزید اہمیت حاصل ہوگی اور یہ عوام پر زیادہ موثر ڈھنگ سے اثرانداز ہونگی ۔ وائیناڈ سے پرینکا کا انتخاب محض جنوبی ہند کی سیاست پر نہیں بلکہ ملک کی دوسری ریاستوں کی سیاست اور انتخابی عمل پر بھی اثر انداز ہوگا اور کانگریس کو اس سے سیاسی فائدہ ہوسکتا ہے ۔