150 سے زائد زخمی، بیشتر کی حالت تشویشناک ، پاکستان طالبان نے حملہ کی ذمہ داری لی
اسلام آباد : پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے پشاور میں پیر کو ایک مسجد میں بم دھماکے میں کم از کم 61 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے ۔پشاور کے کمشنر ریاض محسود نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ شہر بھر کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو مناسب طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ میڈیا نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت بدستور تشویشناک ہے ۔تفصیلات کے مطابق پولیس لائنز میں بنائی گئی مسجد کے اندر دھماکہ ہوا ہے۔ اسے فدائین حملہ بھی کہا جا رہا ہے۔ اب تک 29 پولیس عہدیدار ہلاک ہو چکے ہیںاور 158 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جن میں سے 90 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ایک عینی شاہد نے بتایاکہ نماز کے وقت مسجد میں تقریباً 550 لوگ موجود تھے۔ فدائین حملہ آور درمیانی صف میں موجود تھا۔ یہ واضح نہیں تھا کہ وہ پولیس لائنز کیسے پہنچا، کیونکہ یہاں داخل ہونے کیلئے گیٹ پاس دکھانا پڑتا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مسجد کا ایک بڑا حصہ منہدم ہوگیا ہے اور خیال ہے کہ اس کے ملبے تلے متعدد افراد دبے ہوئے ہیں۔کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) محمد اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت گر گئی۔ صوبائی گورنر حاجی غلام علی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پشاور کے لوگوں سے زخمیوں کیلئے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دھماکے کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جائیں گی اور مرکز کی جانب سے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ تقریباً 1:40 بجے اُس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔ پولیس، فوج اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار مسجد کے اندر موجود ہیں۔ دھماکے سے عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔دریں اثنا، ریڈ زون کی طرف جانے والی سڑکیں ،جس علاقے میں گورنر ہاؤس، چیف منسٹر سیکریٹریٹ، کور ہیڈ کوارٹر اور اہم دفاعی اداروں کی رہائش ہے،کو بند کردیا گیا ہے ۔پاکستان طالبان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے پیچھے حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے والوں کو نشانہ بناکر خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی اپنائی جائے گی اور وفاقی حکومت صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرے گی۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے حوالے سے کہا گیا کہ دہشت گردوں، ان کے سرپرستوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ زخمیوں کی جان بچانے کیلئے اپنا خون عطیہ کریں۔پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے بھی پشاور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی انٹیلی جنس کو بہتر بنائیں اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کیلئے اپنی پولیس فورس کو مناسب طریقے سے تیار کریں۔خیبرپختونخوا میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ترکی سمیت کئی ممالک نے پاکستان کی مسجد میں ہوئے دھماکے کی مذمت کی ہے ۔
مہاتما گاندھی کی برسی ،وزیراعظم و دیگر کا خراج
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاتما گاندھی کو ان کی برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیا ۔ وزیراعظم مودی نے ملک کی خدمت کرتے ہوئے شہادت پانے والے افراد کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ سودیشی اور خودانحصاری کی راہ پر چل کر ملک کو خودکفیل بنانے کی تحریک دینے والے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی برسی پر صدہا سلام۔ملک آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کو’ اُن کی 75 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کر رہا ہے ۔ 30 جنوری کو شہیدوں کا دن بھی منایا جاتا ہے ۔ کانگریس قائد راہول گاندھی اور دیگر نے بھی مہاتما گاندھی کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔ مہاتما گاندھی کو 1948 میں آج ہی کے دن قتل کردیا گیا تھا۔ نئی دلّی کے راج گھاٹ پر واقع گاندھی سمادھی پر بین مذاہب دعائیہ تقریب منعقد کی گئی ۔