پناہ گزینوں پر ٹرمپ کی پالیسی غیر قانونی ہے‘ امریکی عدالت

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن ۔ 4 اگست (سیاست ڈٹ کام) امریکہ کی ایک عدالت نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ اس سے قبل ایک اور عدالت صدر کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کو معطل بھی کر چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے وفاقی جج رینڈولف موس نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ امریکہ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی درخواستیں مسترد کرنا امیگریشن اور شہریت ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل سان فرانسسکو کے ڈسٹرکٹ جج رچرڈ سی برگ نے حکومت کی اس پالیسی کو معطل کر دیا تھا، جس کے تحت پناہ گزینوں کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک ان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ٹرمپ انتظامیہ نے یہ پالیسی نومبر 2018ء میں لاگو کی تھی جس کا مقصد بڑی تعداد میں تارکین وطن کی امریکہ آمد کو روکنا تھا۔ واضح رہے کہ امیگریشن قوانین میں سختی 2016ء کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں میں سے ایک تھا اور اسی بنیاد پر صدر ٹرمپ 2020ء کا صدارتی الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انتظامیہ کے اس اقدام کو ہنڈوارس، سلواڈور، گوئٹے مالا اور نائیکریگا سے تعلق رکھنے والے 19 تارکین وطن نے امریکی عدالت میں چیلنج کیا تھا، جس میں اس قانون کو بنیاد بنایا گیا تھا جو قانونی طریقے سے امریکہ میں داخل ہونے والے افراد کو پناہ کی درخواست دینے کی اجازت دیتا ہے۔ تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے امریکی عدالت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ٹرمپ انتظامیہ کی شکست ہے۔
عدالت کے اس فیصلے سے بہت سے انسانی جانیں بچ گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے تاحال اس فیصلے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔