واشنگٹن۔ پنٹاگان نے چہارشنبہ کے روز ا س بات کی تصدیق کی ہے ایران نے امریکی دستوں اور اس کے اتحادی فوج پر عراق میں دو درجن سے زائد بالاسٹک میزائیل داغے اور الاسد او رایبرل دو فوجی اڈوں کو نشانہ بنایاہے۔
امریکہ کے محکمہ دفاع نے کہاکہ امریکہ فی الحال جنگ میں ہوئے نقصان کا اندازہ لگارہا ہے اور مزید حملوں کوروکنے کے لئے فوجی ٹھکانوں کو ہائی الرٹ پر ڈال دیاگیاہے۔
واشنگٹن کی جانب سے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے بعد یہ حملے پیش ائے ہیں
۔ڈیفنس سکریٹری برائے عوامی امور کے اسٹنٹ جانتھن ہف مین نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ”ایران کے ایک درجن سے زائد بلاسٹک میزائیل امریکہ اور اس کے اتحادی دستوں پر عراق میں داغے ہیں۔یہ واضح ہوگیا ہے کہ حملہ ایران کی طرف سے کیاگیا ہے جس میں امریکی او راس کی اتحادی افواج کی نگرانی والے دو فوجی ٹھکانوں الاسد اور ایربیل کو نشانہ بنایاگیاہے“۔
بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ”ہم جنگ میں ہونے والے نقصان کا ابتدائی طور پر جائزہ لے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایران کی دھمکیوں کے بعد محکمہ دفاع نے اپنے اور اتحادی جوانوں کی حفاظت کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ یہ ٹھکانے اس وقت کے بعد سے ہائی الرٹ پر ہیں جب سے ایران نے حملے کی دھمکیاں دی ہیں“۔
جمعہ کے روز امریکہ نے بغداد میں سلیمانی کے خلاف ایک جارحانہ حملہ کیاتھا۔
ایران چاہتے کہ واشنگٹن سے اس کا بدلہ لے۔
درایں اثناء امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگرایران سلیمانی پر ہوئے حملے کے بدلے میں کوئی کاروائی کرتا ہے تو ایران نے 52ٹھکانوں کو امریکہ نشانہ بنائے گا