پنچاب میں زہریلی شراب سانحہ میں اموات کی تعداد 104سے بڑھ گئی

,

   

اٹھارہ میں سے 17اموات سب سے زیادہ متاثرہ ترن تران اور ایک گروداس پور باٹلہ علاقے سے بتائی جارہی ہے

پنچاب کے چیف منسٹر امریندر سنگھ کے میڈیا مشیر روین تھوکرال نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ مذکورہ سانحہ میں 104اموات تک کا اضافہ ہوگیا ہے جس میں 80اموات ترن تاران اور 12بالترتیب گروداس پور کے باٹلہ اور امرتسر میں ہوئی ہیں

ہفتہ کی شام تک مذکورہ ریاستی انتظامیہ نے اس سانحہ میں 86اموات کی جانکاری دی ہے جو پنچاب کے تین اضلاعوں میں چہارشنبہ کے رات سے قہر برپا کئے ہوئے ہے

YouTube video

قبل ازیں دن میں ترن تاران ڈپٹی کمشنر کلوانت سنگھ نے کہا ہے کہ ضلع میں اموات کی گنتی متاثرین جن کا گھر والوں نے اخری رسومات انجام کردئے ہیں اس کے متعلق ملی جانکاری کی بنیاد پر دی جارہی ہے۔

عہدیداروں کا کہنا ہے زہریلی شراب پینے کے بعد جن کے رشتہ دار فوت ہوئے ہیں ان میں سے کچھ خاندان مذکورہ اموات کی جانکاری دینے کے لئے آگے نہیں آرہے ہیں۔

درایں اثناء پنجاب میں اپوزیشن جماعتیں اس افسوسناک سانحہ پر پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں اور ساتھ میں ایس اے ڈی نے چیف منسٹر امریندر سنگھ سے استعفیٰ دینے اور ”زہریلی شراب کے کاروبار کی پشت پناہی کرنے“ والے کانگریس قائدین کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔

ریاستی حکومت کی جانب جاری کردہ عدالتی تحقیقات کے احکامات کو ایس اے ڈی نے مسترد کردیا اور یاتو سی بی ائی یا پھر ہائی کورٹ کے برسرخدمت جج سے جانچ کی مانگ کی ہے۔

اے اے پی نے بھی حکومت کے خلاف ریاست گیر احتجاج شروع کیاہے۔ ایس اے ڈی لیڈر مجیتیا نے ریاستی حکومت پر اموات کی حقیقی تعداد چھپانے کا الزام عائد کیاہے۔

مجیتا نے مطالبہ کیاکہ زہریلی شراب کے کاروبار کی سرپرستی کرنے والے کانگریس قائدین کے خلاف کاروائی کی جائے۔

درایں اثناء اے اے پی ایم پی بھگونت مان جنھوں نے ترن تاران میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی ہے نے کہاکہ”چندعہدیدار کے تبادلے سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔

مسئلہ گہرا ہے اور اس کی جڑیں کافی اندر تک ہیں۔ لوگ کھلے عام لیڈران کے ناموں پر بات کررہے ہیں۔ اس میں سی بی ائی جانچ ہونی چاہئے“