پنچ گنج … پانچ خزانے

   

پنچ گنج کی کی تالیف ۱۱۹۰؁ ہجری میں بمقام قاضی پیٹھ شریف ہوئی اور طباعت اول ۱۳۶۵؁ ھ م ۱۹۴۶؁ء میں عمل میں آئی ۔ پنچ گنج کے معنی ہے ‘‘پانچ خزانے ‘‘۔ اس کتاب پنچ گنج کا ترجمہ میر محمد قیام الدین علی افضل کاظمی نے ۱۹۹۸؁ ء میں کیا ۔ اس کتاب کے کچھ اقتباسات پیش ہیں :
ارے ! یہ تو گنج اول ہے اس کی پیشانی پر باب ہدایت لکھا ہے ۔ ہاں اِدھر بازو صندوقچہ بینائی رکھا ہے ۔ ذرا اِس کو کھولو ۔ وہ دیکھو کلید بصارت رکھی ہے ۔ اب توجہ کے ہاتوں اِس کو اُٹھالو۔ آؤ اب اندر چلیں ۔ دیکھتے ہو اس میں پانچ گوشے بنے ہیں ۔ یہاں سے پلٹے تو سامنے ایک اور پہلے سے بھی شاندار دروازہ دکھائی دیتا ہے ۔ آؤ اب اُدھر چلیں۔ ہاں ! اس طرف آگے بڑھو ۔ یہ گنج دوم ہے ۔ اس کی پیشانی پر باب عافیت لکھا ہے ۔ اُدھر صندوقچہ معاملت رکھا ہے ۔ اب اس کو کھولو ۔ وہ دیکھو کلیدِ توبہ رکھی ہے ۔ اب استقامت کے ہاتوں اس کو اُٹھالو چلو اب گنج دوم کی سیر کریں ۔ یہاں بھی پانچ گوشے ہیں ۔ پہلے گنج میں بغیر ترشے ہوئے جواہر تھے ، یہاں ترشے ہوئے ہیں۔ وہاں ڈھیر میں پڑے تھے ، یہاں قرینے سے رکھے ہیں۔
ہاں ! چاہو تو اِن میں سے لے رکھو اور اِس طرف پلٹو ۔ وہ دیکھو ، بڑا ہی عالیشان بہت ہی خوبصورت دروازہ ہے ۔ آؤ آگے بڑھیں ۔
یہ گنج سوم ہے ۔ اس کی پیشانی پر باب سعادت لکھا ہے ۔ سیدھی جانب صندوقچہ اُلفت رکھا ہے ۔ ذرا کھولو تو ، وہ دیکھو اس میں کلید ادب رکھی ہے ۔اس کو تواضع و انکساری کے ہاتوں اُٹھالو۔ آو اب سرجھکا کہ چلیں اور گنج سوم کی سیر کریں ۔ یہاں بھی پانچ گوشے ہیں ۔ ہر گوشے میں علٰحدہ علٰحدہ اور طرح طرح کی خلعتیں رکھی ہیں ۔ اب جو پسند ہو رکھ لو اور آگے بڑھو ۔ اس طرف چلو ۔
اُفوہ ! کتنا زبردست ، مضبوط ، سنگین اور قوی ہیکل دروازہ ہے ۔ یقینا اس میں سب سے قیمتی ، سب سے اعلیٰ خزانہ محفوظ ہوگا ۔ ہاں ! دیکھو یہ گنج چہارم ہے اس کی پیشانی پر باب سیاحت لکھا ہے اور وہاں صندوقہ عزم و ہمت رکھا ہے اس میں کلید جستجو رکھی ہے ۔ کھولو اور اُس کو مستعد ی کے ہاتھوں اُٹھالو ۔ چلو اب گنج چہارم کی سیر کریں۔
آہا ! یہاں بھی پانچ گوشے بنے ہیں ۔ اُدھر مسند وزارت ہے ، اِدھر کوتوالی ہے ، اس طرف قضاء ت ہے یہاں اقلیم کی بادشاہت ہے وہاں دوعالم کی شہنشاہی ہے ، اب چاہو تو قبول کرو ورنہ ہمت سے کام لو اور آگے بڑھ جاؤ ۔ سامنے ایک اور دروازہ نظر آتا ہے یہ تو بہت ہی سیدھا سادہ دروازہ ہے تو کیا یہی گنج پنجم ہے ۔
ہاں ! وہ دیکھو اس کی پیشانی پر باب وحدت لکھا ہے ۔ بازو ہی صندوقچہ حقیقت رکھا ہے اُس میں دیکھو کلید ریاضت رکھی ہے اس کو یقین کے ہاتوں اُٹھالو اور انتہائی عاجزی کے ساتھ اندر چلو ۔ ارے ! یہ کہاں آگئے ۔ یہاں تو رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةکی مسند بچھی ہے ، فِیْ عِیْشَةٍ رَّاضِیَةکا شامیانہ ہے ، احسان کے گاؤ تکیے لگے ہیں ، عزم و ہمت یہاں خادم بنے کھڑے ہیں ، طلب و اِرادت یہاں پیشوائی کررہے ہیں ۔ تسلیم و رضا کی وزارت ہے ۔ آگے ایک بیابان ہے ۔ دیوانوں کی بستی ہے ۔ ہُو کا عالم ہے میدان تحیر ہے ۔ فناء مطلقہ ہے ۔ زبان کو یارا نہیں ۔ بیان کو الفاظ نہیں ۔ ہم گویا۔ آپ ہم شنوا !
اِن دفینوں کی کھوج میں لوگو
سب کہاں چند ہی سیانے ہیں