ویزاگ۔ وشاکھاپٹنم میں پیش ائے ایک چوکنا دینے والے واقعہ میں پولیس کے ایک جوان نے ڈاکٹر کی پیٹائی کی اور اس کے ہاتھ باندھ کر سڑک پر گھسیٹا۔
مذکورہ ڈاکٹر مبینہ طور پر عوام میں شر انگیزی کررہاتھا اور نشہ کی حالت میں ریاستی حکومت کے متعلق گالی گلوج کررہاتھا
نیم برہنہ ڈاکٹر سدھاکر کا ویڈیو جس میں پولیس جوان انہیں لات اورگھونسے مارہے ہیں اور سڑک پر گھیسٹ رہا ہے سوشیل میڈیا پر وائیرل ہونے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
پچھلے ماہ سدھاکر جو نارسی پٹنم سرکاری اسپتال میں انستھایولجسٹ ہیں نے حکومت پر الزام لگایاتھا کہ وہ ڈاکٹر س کو درکار مقدار میں پی پی ای کٹس اور این 95ماسک فراہم نہیں کررہی ہے۔
بعد میں انہیں ڈسپلنری گروانڈ پر برطرف کردیاگیاتھا۔
مذکورہ پولیس کانسٹبل نے برسرعام ڈاکٹر سدھاکر کے ہاتھ پیچھے باندھے‘ بے رحمی کے ساتھ پیٹا اور اٹورکشہ میں ڈال کر اس کو پولیس اسٹیشن لے کر گایا۔
وشاکھاپٹنم پولیس کمشنر آر کے مینا کے مطابق مذکورہ کانسٹبل مذکورہ کانسٹبل جس نے ڈاکٹر کے ساتھ بے ہودہ رویہ اپنایا تھا اس کو تحقیقات کی تکمیل تک معطلی ھر رکھا گیا ہے۔
درایں اثناء مذکورہ اپوزیشن تلگودیشم پارٹی(ٹی ڈی پی)‘ سی پی ائی اور دیگر پارٹیوں نے واقعہ پر مذمت کا اظہار کیااور کہا کہ ایک دلت ڈاکٹر کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا گیاہے‘ جس نے محض حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھایا ہے۔
اپنی کاروائی کو حق بجانب ٹہرانے کے لئے مذکورہ اپوزیشن نے پولیس اور برسراقتدار پارٹی کے قائدین پر ڈاکٹر جو ذہنی طور پر کمزور پیش کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیاہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق مارچ کے پہلے ہفتہ میں سدھاکر اس وقت میڈیاکی سرخیوں میں آیاجب اس نے حکومت پر پی پی ایز او راین 95ماسک فراہم نہیں کرنے کا الزام عائد کیاتھا۔
ڈاکٹر نے یہ بھی الزام عائد کیاتھا کہ ایک ماسک 15دنوں تک استعمال کرنے پر انہیں مجبور کیاجارہا ہے۔
ڈاکٹر کااستفسار کیاہے کہ”ہم کس طرح مریضوں کاعلاج اپنی زندگی کے خطرہ میں ڈال کر کریں؟“۔جیسے ہی ویڈیو میڈیا میں آیا ریاستی حکومت نے معاملے کی جانچ کے احکامات جاری کئے اور سدھاکر کو ڈسپلنری میدان میں برطرف کردیاتھا