نئی دہلی۔ پٹرول کی قیمتوں میں اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ کردیاگیاہے کیونکہ تیل کی مارکٹنگ کمپنیاں (او ایم سی ایس) نے پیر کے روز مسلسل چھٹے روز بھی تیل کی خوردہ قیمت میں اضافہ کیاہے۔
پیر کے روز30پیسوں کے اضافہ کے ساتھ پٹرول کی قیمت 83.71پیسے تک پہنچ گئی جبکہ اتوار کے روز یہ قیمت فی لیٹر83.41پیسے تھی۔
اس کے علاوہ مذکورہ او ایم سی ایز نے فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی 26پیسوں کااضافہ کرتے ہوئے فی لیٹر73.87پیسے کردیا ہے جبکہ ایک روز قبل یہی قیمت 73.61پیسے تھی۔
ایسا لگ رہا ہے کہ اب تک کا سب سے زیادہ اضافی قیمت تک پہنچے کے لئے کچھ وقت درکار ہے۔ دوسال قبل 4اکٹوبر2018میں اب تک کی اضافی قیمت84روپئے فی لیٹر تھی اور منگل او رچہارشنبہ کے درمیان میں اس قیمت تک پہنچنے کے آثار نمایاں ہیں۔
اسی طرح پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ بدستور جاری رہنے پر ملک بھر میں پٹرول کی سب سے زیادہ اضافی قیمتیں اس ہفتہ عبور کرسکتی ہیں۔
کچے تیل کی عالمی منڈی میں قیمت
کرونا وائرس کے کامیاب ٹیکہ کی خبروں کے بعد حال ہی میں کچے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پچھلے ماہ فی بیرل 10امریکی ڈالر کے اضافہ کے ساتھ قیمتیں فی بیرل 50امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
تاہم قومی درالحکومت میں پٹرول کی قیمت کی 84روپئے تک رسائی کی مناسبت سے اکٹوبر 2018فی بیرل 80.08فی بیرل کی قیمت سے موجودہ پٹرول کی عالمی منڈی میں اضافی قیمت کافی کم ہے۔
پیر کے روز اضافہ کے ساتھ پچھلے اٹھارہ دنوں میں 15ویں مرتبہ ہے جس کے ساتھ پٹرول کی قیمت میں 2.65اور ڈیزل کی قیمت میں 3.41روپئے کا اضافہ ہوا ہے۔
ستمبر کے مہینے سے پٹرول کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت 2اکٹوبر کے بعد تبدیل نہیں ہوئی تھی۔
یومیہ اساس پر قیمتوں میں نظرثانی کا فارمولہ
حالانکہ پٹرول او رڈیزل کی ریٹل قیمتوں پر یومیہ اساس پر نظر ثانی کے فارمولہ ترتیب دیاگیاتھا تاکہ قیمتوں پر نظر رکھی جاسکے‘ اس وبائی امور کی انجام دہی کے دوران تقریبا دو ماہ تک کے لئے ملتوی کرردیاگیاتھا۔
مگر کرونا وائرس کے لئے ٹیکہ کا کامیاب تجربہ کی جانکاری ملنے کے بعد او ایم سی ایز نے اپنے صبر کھودیااور پٹرول مصنوعات کی فروخت میں اضافہ کو بحال کردیا۔
تقریبا نومبر تک 44ڈالر فی بیرل رہنے والی قیمت بین البراعظمی تبادلہ میں 49امریکی ڈالر کے نشان کو عبورکرچکا ہے۔