آمدنی کم خرچ زیادہ کے مترادف ، موٹر گاڑی مالکین کے لیے گراں بار
حیدرآباد۔14جولائی (سیاست نیوز) پٹرول کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ نے شہریوں کی زندگی مشکل کردی ہے کیونکہ آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے اور پٹرول و ڈیزل کی قیمتو ںمیں ہونے والے اضافہ کے سبب ہونے والی مشکلات کے باعث شہریوں کو 2روپئے فی کیلو میٹر کے حساب سے خرچ کرنا پڑرہا ہے۔ شہر حیدرآباد میں جو ٹووہیلرس استعمال کی جاتی ہیں ان میں بیشترٹو وہیلرس کے مائیلیج کا جائزہ لیا جائے تو مجموعی اعتبار سے ان کا مائیلیج 45 کیلو میٹر فی لیٹر ہے اور شہر حیدرآباد میں پٹرول کی قیمت 105 روپئے فی لیٹر سے تجاوز کرچکی ہے۔بائیک ‘ اسکوٹی ‘ ایکٹیوا‘ اسکوٹر یا کوئی اور ٹو وہیلر کی مثال لی جائے تب بھی شہریو ںکو 2روپئے فی کیلو میٹر کے اعتبار سے اخراجات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ شہریوں نے بتایا کہ پٹرول کی قیمتو ں میں ہونے والے اضافہ کے اثرات صرف پٹرول کے اخراجات میں اضافہ کا سبب نہیں بن رہے ہیں بلکہ دیگر اشیاء کی منتقلی اور حمل ونقل کے لئے بھی مسائل پیدا ہونے لگے ہیں ۔ سابق میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتو ںمیں ہونے والے اضافہ کے بعد آٹو اور دیگر ذرائع حمل و نقل کی اقل ترین قیمتوں پر سرکاری طور پر غور و خوص کرنے کے اقدامات کئے جاتے تھے اور کرایوں کا تعین کیا جاتا تھا لیکن اب آٹو اور کیاب کی جانب سے اپنے طور پر کرایہ میں اضافہ کا فیصلہ کیا جا رہاہے کیونکہ حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمت پر کوئی کنٹرول نہیں کیا جا رہاہے اور آئے دن پٹرول کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کے بعد ان قیمتوں پر نظر ثانی کرنا انتہائی دشوار ہے اسی لئے آٹو اور کیابس کی جانب سے اقل ترین یا فی کیلو میٹر کرایہ کے تعین کے سلسلہ میں حکومت سے مطالبہ نہیں کیا جا رہاہے۔ دفاتر میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ مجموعی اعتبار سے انہیں ماہانہ 2500تا3000 روپئے کا پٹرول لگتا تھا جو کہ ملازمت کے علاوہ چند کیلو میٹر موٹر سیکل کے استعمال پر خرچ ہوا کرتا تھا لیکن اب انہیں ماہانہ 3000 سے 3800 روپئے کا پٹرول لگنے لگا ہے کیونکہ ہر کیلو میٹر پر 2 روپئے کا ایندھن استعمال ہونے لگا ہے اور اگر کوئی دن میں 30کیلو میٹر سفر کرتا ہے تو ایسی صور ت میں 60 تا70 روپئے یومیہ اسے ایندھن پر خرچ کرنے پڑرہے ہیں جبکہ بیشتر شہریوں کی جانب سے یومیہ 50کیلو میٹر کے قریب موٹر سیکل پر سفر کیا جاتا ہے اور ٹریفک کے سبب ایندھن کا استعمال زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے فی کیلو میٹر 2 روپئے سے بھی زیادہ کا خرچ اپنی گاڑیوں کے استعمال پر آنے لگا ہے۔