دن بھر کی مصروفیات سے فارغ ہو کر جب انسان گھر جاتا ہے تو تروتازہ اور مہکتے پھولوں کو دیکھ کر تھکن کا احساس ختم ہو جاتا ہے اور ان کی بھینی بھینی خوشبو سے انسان پُرسکون ہو جاتا ہے۔خواتین اپنے گھر کو مہکتے پھولوں سے سجا سکتی ہیں،کیونکہ پھول نہ صرف گھر کو حسن و جمال عطا کرتے ہیں،بلکہ ان سے خاتون خانہ کا سلیقہ بھی جھلکتا ہے۔ یہ درست ہے کہ بعض گھروں میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ باغبانی کے شوق کی تسکین کی جائے۔اس شوق کو پورا کرنے کیلئے گھر کی اندرونی جگہوں کو خاص طور پر خوبصورت اور دیدہ زیب پھولوں کی رنگوں کی بہار کا تاثر دیا جا سکتا ہے۔ماہرین کے اندازے کے مطابق پھولوں کی بارہ ہزار اقسام ایسی ہیں،جن سے سجاوٹ و زیبائش کا کام لیا جاتا ہے۔ پھولوں سے آرائش و سجاوٹ کے فن میں وقت کے ساتھ بہت سے نئے انداز بھی شامل ہوتے ہیں،جن میں روایتی انداز زیادہ مقبول ہے۔ وہ گھر جس کی سجاوٹ میں روایتی اور قدیم طرز کے فرنیچر اور دیگر اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے،وہاں پھولوں کی سجاوٹ بھی روایتی انداز میں ہونی چاہیے۔اس کیلئے گہرے رنگوں کے پھول جیسے گلاب،گارنیشن،للی اور نوک دار پتوں والے پودوں کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔مختلف جیو میٹریکل اشکال کے گلدان جو کرسٹل،تانبے،سلور یا مٹی کے بنے ہوں،ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں جب گہرے رنگوں کے پھول رکھے جاتے ہیں تو یہ اپنائیت اور سکون کا احساس دلاتے ہیں۔اکثر گھر بہت زیادہ سجاوٹ کے متحمل نہیں ہوتے،اس لئے زیادہ تر پھولوں کی سجاوٹ لمبائی کے رخ میں کی جاتی ہے،تاکہ یہ کم جگہ گھیریں اور خوبصورت بھی نظر آئیں۔ یہ دور سے دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لیتے ہیں۔اس قسم کے پھول نمایاں ہونے کی وجہ سے آرائش میں تناسب پیدا کرکے کمرے کی سجاوٹ کو دیدہ زیب بنا دیتے ہیں۔ اس قسم کے زیادہ تر پھول،کلیوں اور لمبی درمیانی ٹہنیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔عموماً مخروطی گلاب کے پھول اس طرح کے ہوتے ہیں۔پھولوں کی ترتیب کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کون سے پھول سجاوٹ کیلئے استعمال کیے جا رہے ہیں؟آپ ایک پھول سجا کر بھی خوبصورتی پیدا کر سکتی ہیں۔اس ضمن میں آپ کی اپنی پسند اور رنگوں کا اچھوتا اثر بھی اہم کردار ادا کرتا ہے،تاہم کوئی لگا بندھا اصول اپنا کر آرائش خراب کرنے کے بجائے کمرے کی سجاوٹ اور کلر اسکیم کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو یہ بے حد معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس طرح ایک طرف آپ کے کمرے کی آرائش میں انفرادیت کا رنگ اُجاگر ہوتا ہے تو دوسری جانب آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو اْبھر کر سامنے آنے کا موقع بھی ملتا ہے۔ زیادہ جگہ گھیرنے والے بڑے سائز کے پھول کا ایک گلدستہ ہی کمرے کی آرائش کو چار چاند لگا دیتا ہے۔اس سے آرائش میں کچھ اہم تاثر پیدا ہو جاتا ہے اور دیگر سجاوٹ کی ضرورت نہیں رہتی۔یہ عموماً ایک ہی پھول،ٹہنیوں اور کلیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ گلاب،چنبیلی،گل داؤدی اور زینیا اس کی مثالیں ہیں،جنھیں مختلف موقعوں کی مناسبت سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔چند پھول ایسے بھی ہیں،جو دوسرے پھولوں کے ساتھ مل کر سجاوٹ اور آرائش کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ان میں فرن،ستارہ گل اور موتیا قابل ذکر ہیں۔پھولوں کی سجاوٹ کیلئے منتخب شدہ گلدان کو پانی سے بھر کے ٹہنیوں کے پتے نکال دیں،ساتھ ہی ٹہنیوں کو گلدان کی لمبائی سے دگنا کاٹ لیں،جب کہ چند ایک ٹہنیوں کے درمیان میں سجانے کے لئے تھوڑا لمبا چھوڑ دیں۔ پہلے بڑے پتے اور چند اضافی پھولوں کو منتخب پھولوں کی ٹہنیوں کے ساتھ گلدان میں حسب منشا سجا لیں۔اس طرح کہ پھول گلدان کے گھیرے سے شروع ہو کر درمیان کی طرف آئیں،جب کہ بڑی ٹہنیوں والے پھولوں کو ہمیشہ گلدان میں درمیان میں ہی سجائیں۔ایسا عموماً مستطیل نما شکل کی سجاوٹ کیلئے کیا جاتا ہے،تاہم ضرورت پڑنے پر اپنی مرضی سے کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔ گلدان کیلئے اپنی مرضی سے یا لمبے یا گھیرے دار پھولوں کا انتخاب کریں۔پھولوں کی سجاوٹ کیلئے چوڑے منہ والی صراحی دار گلدان استعمال کیا جاتا ہے،سب سے پہلے اس میں پانی بھر لیں،پھر اپنے منتخب کردہ پھولوں کی کلیوں کو اس طرح لگائیں کہ آس پاس پھولوں کی ٹہنیاں ہوں۔ٹہنیوں کو تقریباً گلدان کی لمبائی کے دگنا کاٹ لیں،تاہم تمام زائد پتے نکل جائیں اور کوئی پتا پانی اپنے گھر کی سجاوٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب انداز میں پھولوں کو سجائیں۔ ہر انداز آپ کے گھر کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنے گا اور ماحول پر بھی خوشگوار تاثر پڑے گا،بلکہ آپ اپنے گھر کو پھولوں سے سجا کر دوسروں سے داد و تحسین بھی حاصل کریں گی۔پھر آئیے!اپنے گھر کو خوبصورت پھولوں سے آراستہ کریں،تاکہ لوگ بھی آپ کے گھر کی سجاوٹ کو دیکھ کر داد دینے پر مجبور ہو جائیں۔