پہاڑوں کو تراش کرگھر بنانے والی قوم ثمود پر عذاب الٰہی

   

ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی
حضرت صالح علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام سے بہت پہلے حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کی نسل سے ہیں۔ انہیں قوم ثمود کے لئے نبی بناکر بھیجا گیا تھا۔ یہ قوم بہت طاقتور تھی اور پہاڑوں کو تراش کر گھر بنایا کرتی تھی۔ یہ لوگ بتوں کی عبادت کیا کرتے تھے۔ حضرت صالح علیہ السلام نے اپنی قوم کو حتی الامکان سمجھانے کی کوشش کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، صرف وہی عبادت کے لائق ہے، اسی نے پوری کائنات کو پیدا کیا ہے۔ لیکن قوم ثمود نے اللہ کے نبی حضرت صالح علیہ السلام کی بات نہیں مانی۔ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت صالح علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ اگر آپ ہمارے سامنے کے پہاڑ سے کوئی اونٹنی نکال کر دکھادیں گے تو ہم ایمان لے آئیں گے۔ حضرت صالح علیہ السلام نے دعا فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے پہاڑ سے اونٹی بھی نکال کر دکھادی۔ جس پہاڑی سے اونٹنی نکلی اسے فج الناقہ کہا جاتا ہے۔ اس معجزہ کے با وجود چند لوگوں کے علاوہ قوم ثمود کی بڑی تعداد ایمان نہیں لائی۔ لیکن چونکہ انہوں نے اس معجزہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا، اس لیے وہ کسی قدر اُس اونٹی کا احترام کرتے تھے، حضرت صالح علیہ السلام کے فیصلہ کے بعد کنویں سے پانی پینے کی باری مقرر کردی گئی۔ ایک دن اونٹی کنویں کا پانی پیتی اور دوسرے دن قوم ثمود کے لوگ۔ مگر آہستہ آہستہ انہوں نے اونٹی کو ستانا شروع کردیا، حضرت صالح علیہ السلام نے ایسا کرنے سے منع کیا، لیکن ایک دن قوم ثمود کے کچھ شریروں نے اونٹی کو مار ڈالا۔ حضرت صالح علیہ السلام سمجھ گئے کہ اب اللہ کا عذاب نازل ہوگا، چنانچہ انہوں نے بتادیا کہ تین دن میں اللہ کا عذاب نازل ہوجائے گا۔ اس کے باوجود اس ضدی قوم نے توبہ کرنے کے بجائے حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النمل آیت ۴۸ و ۴۹ میں ذکر کیا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں راستے ہی میں ہلاک کردیا اور اُن کا منصوبہ دھرا رہ گیا۔ آخر کار تین دن گزرنے کے بعد شدید زلزلہ آیا، اور آسمان سے ایک ہیبت ناک چیخ کی آواز نے ان سب کو ہلاک کرڈالا۔ اس طرح قوم ثمود اپنی پوری طاقت اور قوت کے باوجود ہمیشہ کے لئے ختم ہوگئی اور اُن کی بستی قیامت تک کے لوگوں کے لئے عبرت بن گئی۔
اللہ تعالیٰ نے اس قوم کا ذکر متعدد مرتبہ اپنے قرآن میں فرمایا ہے۔ حضرت صالح علیہ السلام کا نام نامی بھی ۹ جگہ پر قرآن کریم میں آیا ہے۔ حضرت صالح ؑاوراُن کی قوم کا تفصیلی ذکر سورۃ الاعراف (۷۳۔۷۹)، سورۂ ہود (آیت ۶۱۔۶۸)، سورۃ الشعراء (آیت ۱۴۱۔۱۵۹)، سورۃ النمل (آیت ۴۵۔۵۳) اور سورۂ قمر (آیت ۲۳۔۳۱) میں وارد ہوا ہے۔ نیز سورۂ حجر، سورۂ فصلت، سورۂ ذاریات، سورۂ نجم، سورۂ حاقہ اور سورۂ شمس میں بھی ان کے مختصر احوال ذکر کیے گئے ہیں۔