پہلگام حملے کے بعد کشمیر میں دوکاندارمایوس، خریدار غائب

   

سری نگر،25مئی(یو این آئی) پہلگام دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں نہ صرف سیاحتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں بلکہ بازاروں میں خریداری کی رفتار بھی ماند پڑ گئی ہے ۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر کے معروف تجارتی مراکز جیسے لالچوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اور ایم اے روڈ پر بھی سناٹا چھا گیا ہے ۔ریاض احمد نامی ایک دکاندار، جو لالچوک میں کپڑوں کی دکان چلاتے ہیں، نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا:‘پہلگام حملے سے پہلے بازار میں اچھی گہما گہمی تھی، سیاح بھی آ رہے تھے اور مقامی لوگ بھی خریداری کر رہے تھے ۔ لیکن جیسے ہی یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، سب کچھ ٹھپ ہو کر رہ گیا۔’شہر خاص کے تاریخی بازار مہاراج گنج میں صورتحال اور بھی زیادہ سنگین ہے ۔ وہاں کے دکاندار نذیر احمد نے بتایا:‘دن بھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔ نہ خریدار آتے ہیں اور نہ ہی کوئی کام کاج ہوتا ہے ۔ عید الاضحیٰ قریب ہے اور ان دنوں بازاروں میں رونق ہوا کرتی تھی، لیکن اس بار تو سب کچھ بدل گیا ہے ۔جامع مارکیٹ، زینہ کدل، اور پرانے شہر کے دیگر بازاروں میں بھی یہی حال ہے ۔ مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے دکانوں میں گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے برابر ہے ۔شمالی اور جنوبی کشمیر کے اضلاع جیسے بارہمولہ، کپواڑہ، اننت ناگ اور شوپیاں سے بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ کا کرایہ اور ملازمین کی تنخواہیں نکالنے کے بھی قابل نہیں رہے ۔دریں اثنا کشمیر ٹریڈرز کے ایک سینئر رکن نے بتایا:‘یہ حملہ نہ صرف انسانی سانحہ تھا بلکہ اس نے ہماری معیشت پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے ۔ پہلے ہی سیاحتی شعبہ دباؤ میں تھا، اب مقامی بازار بھی متاثر ہو گئے ہیں۔ ’واضح رہے کہ پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے وادی بھر میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے ہیں۔