ہر دور میں فیشن ضرورت رہا ہے فرق یہ ہوا کہ وقت کے ساتھ اس میں جدت آتی گئی۔انسان کو ایسا فیشن کرنا چاہئے جو اس کے ماحول اور رواج کے مطابق ہو اس کے حسن میں مزید نکھار پیدا کرتا ہو جسے اپنا کر وہ باذوق دکھائی دے سکے۔زندگی کا جب سے ارتقاء ہوا انسان کو اپنی دیگر ضروریات کے ساتھ ساتھ لباس کا بھی احساس رہا۔ جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا گیا، انسانی سوچ کا دھارا بھی تبدیل ہوتا گیا۔آج کے اس ترقی یافتہ دور میں لباس صرف جسم ڈھاپننے کی ضرورت نہیں بلکہ انسانی خوبصورتی میں اضافے کا ذریعہ بھی بنا دیا گیا ہے۔اگر یہ کہیں کہ آرائش و زیبائش میں لباس کو مرکزیت حاصل ہے تو غلط نہ ہو گا۔فیشن کسی نہ کسی صورت ہر خاص و عام کی زندگی میں شامل رہتا ہے۔ ہر طبقے کے افراد اپنے معیار اور حیثیت کے مطابق اسے اپناتے دکھائی دیتے ہیں۔ خصوصاً خواتین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ایسا لباس زیب تن کریں جس میں وہ پرکشش نظر آئیں۔ان کا لباس سب کو پسند آئے۔خواتین کو اس بات کا خیال ہونا چاہئے کہ خواہ فیشن کیسا ہی کیوں نہ چل رہا ہو، موسم چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہو، ہر شخص کو اپنی شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسا فیشن اختیار کرنا چاہئے جو نہ صرف اس کی شخصیت میں جاذبیت پیدا کرے بلکہ وہ یہ فیشن اپنا کر نمایاں بھی نظر آئے۔ اکثر معاشرے میں خواتین دوسروں کو کوئی بھی فیشن کرتے دیکھتی ہیں تو فوراً اسے اپنانے کی کوشش کرتی ہیں تاہم یہ فیشن اگر ان کی شخصیت سے میل نہ کھائے تو شخصیت کو مضحکہ خیز بنا دیتا ہے جو ظاہر ہے، افسوسناک بات ہے۔فیشن انسان کو موقع کے لحاظ سے کرنا چاہئے۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں لڑکیاں ایسے ملبوسات پہن کر آ جاتی ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی پارٹی میں شرکت کیلئے آئی ہیں۔ یوں خواہ مخواہ سب کی نگاہ ان کی طرف اٹھنے لگتی ہے۔انسان کا لباس فیشن کے عین مطابق ضرور ہونا چاہئے مگر اس سے سادگی اور وقار ظاہر ہونا بھی ضروری ہے۔ کسی بھی انسان کے پہناوے کو دیکھ کر اس کی شخصیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اس لئے کہا جاتا ہے کہ پہناوا انسان کی شخصیت میں چار چاند لگا دیتا ہے ۔ انسانی شخصیت کا پہلا تاثر لباس کے ذریعے ہی قائم ہوتا ہے۔ پھر کہا جاتا ہے کہ انداز گفتگو کو لوگ پرکھتے ہیں۔باطنی شخصیت کے ساتھ ساتھ انسان کی ظاہری شخصیت بھی بہت معنی رکھتی ہے۔اگر انسان کی ظاہری شخصیت باوقار نہ ہو تو لوگ اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ اس لئے باطنی شخصیت کے ساتھ ساتھ ظاہری شخصیت کا پروقار ہونا بھی بہت ضروری ہے۔فیشن کے ملبوسات ضرور پہنیں مگر اس اعتماد اور پہچان کے ساتھ کہ لباس ہماری شخصیت کو نکھارنے اور نمایاں کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ویسے بھی آج کے دور میں ہر فرد فیشن میں ایسا دیوانہ ہو چلا ہے کہ کسی کو کچھ سجھائی نہیں دیتا کہ وہ کیا کر رہا ہے ۔ فیشن کے اس بڑھتے رجحان نے ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ آج کے دور میں ہر چیز کو فیشن کے تقاضوں کے مطابق کیا جاتا ہے۔فیشن صرف لباس، میک اپ، زیورات اور ہیئر اسٹائل تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ یہ گھر کے فرنیچر سے لے کر سجاوٹ تک وسیع ہو چکا ہے ۔ گھروں کی تزئین بھی فیشن کے مطابق کی جاتی ہے۔ میڈیا نے بھی لوگوں میں شعور بیدار کر دیا ہے اس کے باعث لوگ کافی حد تک فیشن کی دنیا سے مرعوب ہو چکے ہیں۔انہیں معلوم ہو چکا ہے کہ فیشن کی چمکتی دمکتی دنیا اپنے اندر کتنی کشش رکھتی ہے۔ہر ایک اس کی طرف کھنچا چلا جاتا ہے۔انسان کی فطرت ہے کہ وہ زندگی میں نت نئے رنگ تلاش کرتا ہے اور ایک ہی جیسی چیزوں سے بہت جلد اُکتاہٹ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس لئے تھوڑی بہت تبدیلی انسان کی زندگی میں نئی رنگینیاں اور رعنائیاں پیدا کر دیتی ہے۔یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ فیشن کی مثال موسموں کی طرح ہوتی ہے چنانچہ واپس جا کر دوبارہ لوٹنا اور نئی رعنائیوں کے ساتھ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کیلئے تھوڑے بہت ناگزیر ردو بدل کا نام ہی شاید فیشن ہے۔سجنا، سنورنا ہر ایک کا حق ہے۔ہر شخص کو شوق ہوتا ہے کہ وہ اچھا نظر آئے۔ اس کیلئے کوئی خاص فارمولا نہیں ہوتا بس وہ ایسا لباس پہنتا ہے جس میں وہ سب سے منفرد دکھائی دے۔آج کی فیشن زدہ دوڑ نے بچوں کو بھی نہیں چھوڑا۔بچوں کیلئے کپڑوں کا انتخاب والدین کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔خواہ وہ پارٹی ویئر ہوں یا پھر گھر میں پہننے کے کپڑے، مہنگائی کے اس دور میں ملبوسات کی خریداری بھی والدین کے بجٹ پر نمایاں اثر ڈالتی ہے۔والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کا لباس بھی ایسا ہو جسے پہن کر وہ محفل میں دوسرے بچوں میں نمایاں نظر آئیں اور سب ان کی تعریف کریں۔
٭٭٭٭ ٭٭٭٭