پینڈورا پیپر لیکسسے کھلا کرپشن کا پٹارہ

   

سیاست فیچر
عالمی سطح پر پناما دستاویزات کے انکشاف نے ہلچل مچا دی تھی۔ ان دستاویزات میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بدعنوان دولت مندوں، سیاست دانوں، اعلیٰ سرکاری عہدیداروں، حکمرانوں، صنعت کاروں، سرمایہ کاروں کے ناموں کا انکشاف ہوا تھا۔ عالمی سطح پر کافی ہلچل مچی لیکن گزرتے وقت کے ساتھ پناما پیپر لیکس پر غفلت کی دبیز چادر ڈال دی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کے ذہنوں سے اس کے نقوش مٹ گئے، وکی لیکس نے بھی بے شمار شخصیتوں، اداروں، حکومتوں کی پول کھول کر رکھ دی تھی اسی طرح بعد میں پیگاسس جاسوسی معاملہ سامنے آیا۔ اس نے بھی بے شمار حکومتوں کو شرمسار کردیا جن میں ہمارے وطن عزیز ہندوستان کے مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیتوں بالخصوص صحافیوں، سماجی و انسانی حقوق کے جہد کاروں، سیاسی قائدین، حد تو یہ ہے کہ دو مرکزی وزراء کے فونس کی جاسوسی کئے جانے کا انکشاف ہوا اور اس معاملے میں مودی حکومت کو شرمندگی اُٹھانی پڑی، لیکن حکومت نے اسرائیلی کمپنی این ایس او کے ساتھ طئے پائے معاہدہ کی توثیق کی اور نہ ہی تردید کی تاہم مودی حکومت کے بارے میں یہ کہا جانے لگا کہ اس نے اپنے مخالفین کی جاسوسی کرائی۔ اب پینڈورا پیپر لیکس منظر عام پر آیا ہے۔ اس میں ایسے بے شمار ہندوستانیوں کو بے نقاب کیا گیا جو اپنے ملک سے محبت اور قوم پرستی کی بڑی بڑی باتیں کیا کرتے تھے، لیکن ان کا ظاہر اور باطن کچھ اور ہی نکلا۔ پینڈورا پیپر لیکس دراصل تحقیقاتی صحافت سے جڑے صحافیوں کا ایک عالمی گروپ ’’انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹس‘‘ (آئی سی آئی جے) کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اس کنسورشیم میں ’’بی بی سی‘‘ اور ’’گارجین‘‘ جیسے برطانوی صحافتی اداروں کے ساتھ ساتھ ’’انڈین ایکسپریس‘‘ جیسا انگریزی اخبار 150 میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ شامل ہے۔ آئی سی آئی جے کا دعویٰ ہے کہ اس نے کئی ملکوں سے تعلق رکھنے والے اُن ممتاز شخصیتوں کے مالی لین دین اور معاملتوں کے بارے میں 11.9 ملین سے زائد انتہائی خفیہ فائیلوں تک رسائی حاصل کی ہے جس کے نتیجہ میں ہی اسے مختلف ملکوں کے امیر لوگوں کی مالی بے قاعدگیوں کا پتہ چلا۔ پیگاسس جاسوسی معاملے میں جس طرح مخصوص ہندوستانیوں کو بقول اپوزیشن چن چن کر نشانہ بنایا گیا، اسی طرح پینڈورا پیپر لیکس میں بتایا جاتا ہے کہ 300 سے زائد اُن ہندوستانیوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے ہندوستان میں محاصل سے بچنے کیلئے بیرونی ممالک میں فرضی ناموں سے کمپنیاں کھولی ہیں یا فرمس قائم کئے ہیں یا پھر ان میں سرمایہ مشغول کیا ہے۔ ان 300 ہندوستانیوں میں لٹل ماسٹر سچن تنڈولکر، ایشیا کے دولت مند ترین شخص مکیش امبانی کے چھوٹے بھائی انیل امبانی، ہندوستانی بینکوں کو دھوکہ دے کر فرار ہونے والا نیرو مودی، فلم اسٹار جیکی شراف، اجیت کیرکر اور کرن مجمدار شاہ کے شوہر ، نیرا راڈیا اور گاندھی خاندان کے قریبی دوست ستیش شرما کے نام شامل ہیں۔ مذکورہ میڈیا کنسورشیم کا دعویٰ ہے کہ اس نے تقریباً 12 ملین جو راز کی دستاویزات حاصل کئے، ان دستاویزات میں91 ممالک اور علاقوں بشمول ہندوستان کے سابق اور موجودہ حکمراں، سیاست داں، صنعت کار، اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے مالی معاملتوں سے متعلق رازوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
’’انڈین ایکسپریس‘‘ کے مطابق اگرچہ پینڈورا پیپر لیکس میں 300 ہندوستانیوں کی مالی بے قاعدگیوں کا تذکرہ کیا گیا، لیکن اُن میں 60 انتہائی مشہور و معروف شخصیتیں شامل ہیں۔ آنے والے دنوں میں بے شمار ایسے شخصیتوں کا انکشاف ہو سکتا ہے جنہوں نے بلیک منی بیرونی ممالک منتقل کی ہے، جیسا کہ ہم نے آپ کو بتایا ہے کہ اس سے پہلے 2016ء کے دوران پناما پیپر کے نام سے دستاویزات جاری کئے گئے تھے۔ پینڈورا پیپر لیکس نے کئی آئی پی ایل ٹیموں اور ملٹری انٹلیجنس کے ایک سابق سربراہ کے مالیاتی رازوں کو بے نقاب کیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ سمندر پار سب سے بڑا مالیاتی ریکارڈ کا افشاء ہے۔ جن ایجنسیوں کے ذریعہ تحقیقات کروائی جائے گی، ان میں سنٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسیس، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ، ریزرو بینک آف انڈیا اور فائنانشیل انٹلیجنس یونٹ شامل ہیں۔ اس معاملے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کس طرح امریکہ کی سب سے بڑی قانونی فرم نے عالمی دولت کو ٹیکس بچانے کے خواہاں افراد کی آماجگاہوں میں ڈھکیلا ۔ کئی حکومتوں اور ان کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان حکمرانوں کے نمائندوں نے اربوں روپئے جو سرکاری ، معاشی ترقیاتی فنڈ کا حصہ تھے ، بیرونی ممالک کی کمپنیوں کو منتقل کیا۔ اس طرح عجیب و غریب و مشکوک معاملتوںکے ذریعہ یہ شخصیتیں اور ٹرسٹوں نے مختلف ملکوں میں رقومات جمع کروانے میں کامیابی حاصل کی۔ طاقتور و بااثر افراد کی خفیہ دولت اور مالی لین دین کی تفصیلات کے انکشاف نے عالمی سطح پر ہر کسی کو اس بڑے مالی اسکینڈل کی طرف متوجہ کردیا ہے۔ یہ بات ’’انڈین ایکسپریس‘‘ کی تحقیقات رپورٹ میں بتائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ہومی راج ونش آئی آر ایس جس وقت کرپشن کے الزامات میں گرفتار ہوا تھا، وہ نیشنل اگریکلچر کوآپریٹیو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا کا ایڈیشنل مینیجنگ ڈائریکٹر تھا۔ سی بی آئی نے اسے 2011ء میں گرفتار کیا جبکہ ای ڈی نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ 2.9 کروڑ روپئے کے غیرمتناسب اثاثے رکھتا ہے جبکہ راج ونش کو لازمی سبکدوشی کیلئے حکومت نے مجبور کیا تھا۔ دستاویزات میں ہندوستانی ٹیم کے سابق کپتان سچن تنڈولکر اور ان کی اہلیہ انجلی تنڈولکر کے ساتھ ساتھ ان کے خسر کا نام بھی شامل ہے۔ ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انہیں ایک آف شور ادارے برٹش ورجن آئی لینڈ کے ایک اور آف شور ادارہ سے مالی فوائد حاصل ہوئے۔ ان لوگوں نے 2016ء میں 2.68 ملین ڈالرس مالیتی شیئرس حاصل کئے۔ اس طرح یہ جوڑا بدعنوانی کا مرتکب ہوا تاہم سچن اور انجلی نے بدعنوانی یا فرضی معاملات کی تردید کی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ آف شور سلطنت کی توسیع میں داؤد ابراہیم کے بااعتماد ساتھی اقبال مرچی کا اہم رول رہا۔ رپورٹ کے مطابق اقبال مرچی ممبئی پولیس اور ای ڈی کو شدت سے مطلوب تھا۔ 1994ء میں اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اسے گرفتار کیا اور 2013ء میں ہاٹ اٹیک کے باعث اس کا لندن میں انتقال ہوگیا۔ واضح رہے کہ اقبال مرچی کی ہندوستان اور دبئی میں موجود ہزاروں کروڑ روپئے مالیتی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے باوجود اقبال مرچی کا خاندان آف شور معاملتوں میں بہت آگے رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس خاندان کے تعلقات پاکستانی فوج کے ایک سابق جنرل سے بھی ہیں۔سچن تنڈولکر ان کی اہلیہ انجلی تنڈولکر اور خسر آنند مہتا کے بارے میں کہا گیا کہ وہ بی وی آئی سے کام کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹرس ہیں۔ اسی طرح نیرو مودی اور اس کی بہن پوروی مودی نے بی وی آئی میں ایک فرضی فرم قائم کی تاکہ بلیک منی بچائی جاسکے۔