پیپلز یونین فار ڈیموکرٹیک رائٹس گروپ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ پر پولیس حملہ کو سفاکانہ اور بے رحمانہ قراردیا

,

   

نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 13سے 15ڈسمبر کے روز ہوئے تشدد پر حقائق سے آگاہی رپورٹ میں پیپلز یونین فار ڈیموکرٹیک رائٹس(پی یو ڈی آر) نے پولیس پر الزام عائد کیاہے کہ اس سے زائد دستوں کااستعمال کیا اور دعوی کیاہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور قومی رجسٹربرائے شہریت کے خلاف احتجاج کررہے طلبہ پر کی گئی کاروائی نہایت بے رحمانہ او رسفاکانہ تھی۔

پی یو ڈی آر ٹیم کے چھ ممبران نے کیمپس او راطراف اکناف کے علاقوں کا16سے 19ڈسمبر کے درمیان میں دورہ کیا اور اپنی رپورٹ جس کا عنوان”خونی اتوار‘’ہے جمعرات کے روز جاری کی ہے۔

ڈسمبر13کے احتجاج اور اس کے بعد پیش ائے تشدد کاذکر کرتے ہوئے اس میں کہاگیا ہے کہ ”جیسے ہی طلبہ بریکٹس پر چڑھنے میں کامیاب ہوئے‘ اور سڑک کے دوسرے کنارے پر لگے بریکٹس کو دھکیلنے میں وہ کامیاب ہوئے۔

مذکورہ پولیس طلبہ پر لاٹھیاں برساتے ہوئے انہیں کیمپس میں واپس دھکیلنا شروع کردیا۔اس کے فوری بعد طلبہ کے درمیان خالی جگہ میں آنسو گیس شل برسانے شروع کردئے گئے۔

کچھ طلبہ واپس دوڑنے لگے تو کچھ طلبہ پولیس کی جانب سے بھاگنے لگے اور پولیس نے آنسو گیس شل داغنے کا اپنا عمل جاری رکھا‘ اب پولیس اور طلبہ کے درمیان کا فاصلہ کم ہوگیا۔

آنسو گیس برساتے ہوئے مذکورہ پولیس کیمپس میں بناء اجازت داخل ہوگئی اور بے رحمی کے ساتھ طلبہ کو زدو کوب کیا“۔

لائبریری او رمسجد کے اندر پیش ائے واقعہ کے متعلق رپورٹ میں پچھلے 43سالوں سے یہاں پر خدمات انجام دینے والے امام کا بیان درج کیاگیا ہے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ”پولیس جوانوں نے فرقہ پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف امام کے ساتھ بدسلوکی کی بلکہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹا‘ اور اس کے علاوہ گیٹس کے پاس کھڑے دو تین لوگوں کے ساتھ بھی بربریت کی“۔

علاقے بھر اور اسپتال کے قریب سے بیانات قلمبند کرنے کے بعد رپورٹ کا اختتام میں کہاگیا ہے کہ ”دہلی پولیس نے یونیورسٹی کے اندر اور باہر 15ڈسمبر کے روز احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف زائد فورس کا استعمال کیاہے“۔

رپورٹ میں مزیدکہاگیا ہے کہ ”لائبریری اور مسجد کے علاوہ کیمپس کے دوسرے حصوں میں پولیس نے طلبہ کے ساتھ نہایت بے رحمانہ سلوک کیاہے۔

غیر قانونی طریقے سے محروس رکھا اور جان بوجھ کر طبی سہولتوں سے محروم رکھنے اور اثاثوں کو توڑنے کے واقعات بھی پیش ائے ہیں“۔

سپریم کورٹ کے نگرانی میں ایک آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے پی یو ڈی آر نے کہاکہ ایک کیمپس کے اندر زائد پولیس فورس کے استعمال اور بے رحمانہ سلوک پر پولیس کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کرائی گئی ہے

۔ پی یوڈی آر کے ہرش دھون نے کہاکہ خاطی عہدیداروں کو ”ضرورت ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے پولیس اسٹیشن سے دور رکھا جائے۔

جامعہ علاقے میں متعین پولیس جوانوں کی اجتماعی نقطہ نظر کی فرقہ وارانہ جانچ ضروری ہے“۔ ایک سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ وہ رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی اس پر کوئی تبصرہ کریں گے