میٹرو ریل پراجکٹ کے تعمیری کاموں کو رکاوٹ سے پاک بنانے کا مطالبہ
حیدرآباد۔4۔اگسٹ۔(سیاست نیوز) چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی عدم تکمیل کی سلور جوبلی ہونے جار ہی ہے ۔ مجلس کی جانب سے متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود اس پراجکٹ کے کاموں کو مکمل کرنے کے اقدامات نہیں کئے گئے اور ان کاموں کی تکمیل کے لئے کروڑہا روپئے کا بجٹ درکار ہے۔ قائدایوان مقننہ مجلس پارٹی جناب اکبر الدین اویسی نے وقفہ سوالات کے دوران چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی عدم تکمیل اور بجٹ کی قلت کے مسئلہ پر حکومت کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ سال 2000 میں اس پراجکٹ کا آغاز کیا گیا تھا لیکن اس پراجکٹ کی تکمیل اب تک نہیں ہوپائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پراجکٹ کی تکمیل کے لئے قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کو کام تفویض کیا جا رہاہے لیکن یہ استفسار کیا کہ ان کاموں کی تکمیل کے لئے بجٹ کہاں سے فراہم کیا جا رہاہے !جناب اکبر الدین اویسی نے چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ معاملہ میں ہونے والی تکالیف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پراجکٹ کی تکمیل میں ہونے والی تاخیر کے نتیجہ میں ہاکرس کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہاہے اور موسیٰ ندی پر تعمیر کئے جانے والے برجس کے متعلق اب تک وضاحت موجود نہیں ہے ۔ انہو ںنے میٹروریل کے کاموں کے آغاز کے متعلق کہا کہ اب جبکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کے آغاز کا اعلان کیا ہے ان کاموں کے آغاز کی صورت میں ٹریفک کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے اسی لئے متوازی سڑکوں کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے جائیں۔جناب اکبر الدین اویسی نے مباحث کے دوران نیاپل پر قائم کئے جانے والے میٹرو اسٹیشن سے چارمینار کے درمیان ’ٹرام ‘ خدمات کے آغاز کی تجویز پیش کی اور کہا کہ اس منصوبہ پر عمل آوری کی صورت میں سیاحوں کو کافی سہولت حاصل ہوگی ۔ انہوں نے فرانسیسی کمپنی کی جانب سے تیار کئے گئے ٹرام منصوبہ کی یاددہانی کروائی ۔ انہوں نے شیخ پیٹ سے گنبدان قطب شاہی کے درمیان بھی ٹرام خدمات کے آغاز کے سلسلہ میں سابق میں کی گئی نمائندگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس سیاحتی مرکز سے بھی ٹرام کو مربوط کیا جاتا ہے تو گنبدان قطب شاہی کو آنے والے سیاحوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگا اور سیاحوں کو سہولت حاصل ہونے کے علاوہ علاقہ کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے گا ۔