چارمینار کو فضائی آلودگی سے خطرہ لاحق

,

   

حیدرآباد: مثالی عمارت تاریخی چارمینار کو جو حیدرآباد کے ہم معنی ہے ، فضائی آلودگی سے خطرہ لاحق ہے ۔ یہ بات مرکزی وزیر کلچر و سیاحت پرہالڈ سنگھ پٹیل نے پیر کو لوک سبھا میں کہی انہوں نے دیگر 11 تاریخی عمارتوں کا بھی تذکرہ کیا جنہیں اس طرح کا خطرہ لاحق ہے ۔ مرکزی وزیر نے یہ انکشاف کیا کہ NOX ( آکسائیڈس آف نائیٹروجن ) اور اضافی رطوبت سے چارمینار کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ 439 سالہ قدیم اس تاریخی عمارت کے اطراف کے علاقہ میں بہت زیادہ آوازیں ہوتی ہیں ۔ ملک کی دیگر تاریخی عمارتیں جنہیں اس طرح کا خطرہ لاحق ہے ۔ وہ ہیں تاج محل ، لال قلعہ ، ہوشنگ شاہ کا مقبرہ ، آگرہ کا قلعہ ، آگرہ میں اکبر کا مقبرہ ، اورنگ آباد میں بی بی کا مقبرہ ، ماملا پورم میں شور ٹمپل اور دوسرے ہیں ۔ چارمینار کو 1581 میں محمد قلی قطب شاہ نے مہلک مرض پلیگ کے خاتمہ کے یادگار کے طور پر تعمیر کروایا تھا جو قطب شاہی خاندان کا پانچواں سلطان تھا ۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ ڈاکٹر ایم کمار چھاولے نے بتایا کہ آلودگی کی وجہ چونے کے پلاسٹر میں ابتری آرہی ہے ۔ ماحول میں پائے جانے والے کیمیکلس سے چونے کا تعامل ہوتا ہے اور اس کی پکڑ کی خصوصیت ختم ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 1800 میں اس وقت کے نظام نے اس طرح کے مسئلہ کی وجہ پورے چارمینار کی دوبارہ پلاسٹرنگ کروائی تھی ۔ چونے کی عمر عام طور پر 800 سال ہوتی ہے لیکن نیچر اور کیمیکلس سے ایکسپوز ہونے سے اس کی یہ خصوصیت ختم ہوسکتی ہے اور یہ کمزور ہوجاتا ہے جو چارمینار میں ہورہا ہے ۔ اے ایس آئی کے اس عہدیدار نے کہا کہ چارمینار کے مقام اور سیٹنگ کی وجہ اس کے اطراف آلودگی کی سطح کو کم کرنا مشکل ہے ۔

لیکن بڑے اقدامات جیسے تاج محل کے لیے کئے گئے شروع کئے جاسکتے ہیں ۔ جب تاج محل کا سنگ مرمر کا کلر سیاہ ہورہا تھا تو آلودگی کو روکنے کے لیے بڑے پیمانہ پر اقدامات کئے گئے ۔ ہم کو یہاں چارمینار کے پاس پورے علاقہ میں اس طرح کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ چھاولے نے کہا کہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کو باقاعدہ بنانے کے بعد اس علاقہ میں آواز کم ہوئی ہے ۔۔