بانسواڑہ اسلام پورہ کی حالت زار‘ سابق وارڈ کونسلر جناب اکبرکی سرپرستوں کے ہمراہ سب کلکٹرکویادداشت
کاماریڈی:25 ؍جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کاماریڈی ضلع کے بانسواڑہ مستقر کے اسلام پورہ بی سی کالونی میں واقع چار کمروں پر مشتمل ایک سرکاری عمارت میں اس وقت تین اسکول چلائے جا رہے ہیں جن میں ایک اپر پرائمری اور دو پرائمری اسکول شامل ہیں۔ مقامی سطح پر گنجائش کی شدید قلت کے باوجود ان اسکولوں میں ایک سے ساتویں جماعت تک اردو میڈیم تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔اسلام پورہ اسکول کی عمارت میں عارضی طور پر ویکلی مارکیٹ اور عرفات کالونی کے اسکولوں کے طلبہ کو بھی منتقل کیا گیا ہے کیونکہ ان علاقوں میں موجود اسکولوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اس صورتحال سے مقامی رکن اسمبلی پوچارام سرنیواس ریڈی کو واقف کرایا گیا، جنہوں نے فوری طور پر عرفات کالونی میں سرکاری اراضی پر نئی اسکول عمارت کی تعمیر کے لیے بیس لاکھ روپے کی منظوری دیتے ہوئے کام کا آغاز کروایا تھا۔تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ مذکورہ اسکول عمارت کی تعمیر تین سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکی۔ کام کی تاخیر کا سبب متعلقہ کنٹریکٹر کی شدید لاپرواہی بتائی جا رہی ہے۔ اسی پس منظر میں آج سابقہ وارڈ کونسلر اکبر نے طلبہ کے والدین کے ہمراہ بانسواڑہ سب کلکٹر کرن مائی سے ملاقات کرتے ہوئے ایک یادداشت پیش کی، جس میں فوری طور پر عرفات کالونی میں زیر تعمیر اسکول کی عمارت مکمل کرنے اور اسکولوں کی منتقلی کا پُرزور مطالبہ کیا گیا۔یادداشت میں کہا گیا ہے کہ چار کمروں میں تین اسکولوں کے طلبہ کو بٹھایا جانا تعلیم کے معیار پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ ایک ہی کمرے میں چار تا پانچ جماعتوں کے بچوں کو بٹھا کر تعلیم دینا نا صرف غیر معیاری طرز تعلیم کی عکاسی کرتا ہے بلکہ طلبہ کی ذہنی نشو و نما پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ اس موقع پر بچوں کے والدین نے لاپرواہ عہدیداروں اور کنٹریکٹر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔سابقہ کونسلر اکبر نے مطالبہ کیا کہ اگر آئندہ چند دنوں میں اسکول عمارت کی تعمیر مکمل نہ کی گئی تو والدین کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر دھرنا منظم کیا جائے گا۔ اس موقع پر کانگریس کے سینئر قائد فادر عرفان اور دیگر سرکردہ افراد بھی موجود تھے۔ سب کلکٹر کرن مائی نے معاملے کی مکمل جانچ اور فوری حل کا تیقن دیا ہے۔