چار فیصد مسلم تحفظات میں کمی کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کامطالبہ

   

چیف سکریٹری کی وضاحت کے علاوہ ایف آئی آر درج کیا جائے، محمد علی شبیر کا بیان

حیدرآباد۔27۔ فروری (سیاست نیوز) سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیم میں بی سی ای زمرہ کے تحت 4 فیصد تحفظات پر عمل آوری میں حالیہ شبہات دور کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ محمد علی شبیر نے چیف سکریٹری شانتی کماری کی جانب سے مسلم تحفظات کے بارے میں وضاحت کا خیر مقدم کیا ۔ تاہم سوال کیا کہ ریاستی حکومت نے میڈیا میں وائرل جعلی روسٹر پوائنٹس کی تحقیقات کا اعلان کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں وائر کئے گئے روسٹر پوائنٹس نمبر 69 کے تحت مسلم تحفظات کو 4 فیصد سے گھٹاکر 3 فیصد کر دیا گیا اور نومبر 2022 ء میں یہ معاملہ منظر عام پر آیا۔ اگر روسٹر پوائنٹس جعلی تھے تو پھر حکومت نے تحقیقات کیوں نہیں کرائیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے حکومت بالخصوص چیف سکریٹری سے وضاحت طلب کی جس کے بعد اس وقت کے چیف سکریٹری نے بغیر دستخط کے ساتھ تردید جاری کرتے ہوئے مسلم تحفظات میں تبدیلی نہ کرنے کا حوالہ دیا تھا۔ کانگریس کی جانب سے مسلسل دباؤ بنائے جانے کے بعد وزیر داخلہ محمود علی نے بعض اشرار کی جانب سے روسٹر پوائنٹس میں تحریر کی بات کہی۔ حکومت کی جانب سے اس معاملہ کی جانچ کی ذمہ داری کسی بھی ادارہ کو نہیں دی گئی۔ محمد علی شبیر نے جعلی روسٹر پوائنٹس کے بارے میں سائبر کرائم میں حکومت کی جانب سے باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے اور خاطیوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں فراہم کردہ 4 فیصد تحفظات پر عمل آوری کے بارے میں عوام کو اطمینان دلانے کیلئے حکومت کی جانب سے وضاحت ضروری ہے ۔ ایک فیصد کی کمی کے انکشاف کے بعد مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوگئی۔ چیف سکریٹری شانتی کماری نے 23 جنوری کو نوٹ جاری کرتے ہوئے بی سی ای زمرہ کے تحفظات کی 4 فیصد برقراری کا یقین دلایا ۔ پرنسپل سکریٹری بی سی ویلفیر بی وینکٹیشم نے 21 فروری کو اس بارے میں میمو جاری کیا ۔ کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ 4 فیصد تحفظات کے بارے میں الجھن پیدا کرنا ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ حکومت کو اس معاملہ کی جانچ کرنی چاہئے ۔ر