چراغ پاسوان ‘ نتیش کمار کیلئے اصل مسئلہ

   

غم کی لکیریں دیکھی تھیں منظر کے سامنے
کانٹے اُبھر رہے تھے گُلِ تر کے سامنے
بہار میں جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے سیاسی سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہونے لگی ہے ۔ حالات میں تبدیلی محسوس ہونے لگی ہے اور کئی طرح کے اندیشوں کا اظہار بھی کیا جانے لگا ہے ۔ بہار میں جیسے جیسے انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں ویسے ویسے ریاست میں جرائم کے واقعات بھی بڑھنے لگے ہیں۔ گذشتہ دنوں دارالحکوت پٹنہ سمیت کئی مقامات پر قتل کے واقعات پیش آنے لگے تھے ۔ خواتین کے ساتھ مظالم اور ان پر حملوں کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا تھا ۔ گذشتہ دن ہوم گارڈ کی حیثیت سے بھرتی کے امتحان میں شرکت کیلئے آئی خاتون کی چلتی ایمبولنس میں عصمت ریزی کا واقعہ پیش آیا جو بہار میں لاقانونیت کو ظاہر کرتا ہے ۔ چیف منسٹر نتیش کمار اور بی جے پی اس طرح کے جرائم اور سنگین واقعات پر بھی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور کوئی تبصرے نہیں کئے جا رہے ہیں۔ جہاں تک بی جے پی اور نتیش کمار کے ایک اور حلیف مرکزی وزیر چراغ پاسوان کا سوال ہے تو وہ ایسے واقعات پر کھل کر تصرے اور ریمارکس کرنے لگے ہیں۔ وہ ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے قتل کے واقعات پر بھی لب کشائی کی تھی اور اب خاتون کی عصمت ریزی کے واقعہ پر انہوں نے کہا کہ انہیں افسوس ہوتا ہے کہ وہ ایسی حکومت کی تائید کر رہے ہیں جو جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ یہ ریمارکس انتہائی اہمیت کے حامل کہے جاسکتے ہیں اور ریاست کی سنگین صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔ چراغ پاسوان پہلے ہی سے نتیش کمار کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھتے ۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی انہوں نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد رکھنے کے باوجود نتیش کمار کی پارٹی کے خلاف امیدوار نامزد کئے تھے اسی وجہ سے نتیش کمار کی پارٹی کو کم نشستوں پر اکتفاء کرنا پڑا تھا ۔ نتیش کمار کھل کر چراغ پاسوان کے خلاف ریمارکس کرنے کے موقف میں نہیں ہیں جیسا کہ چراغ پاسوا ن کر رہے ہیں۔ انتخابات کے اعلان سے قبل چراغ پاسوان کے اس طرح کے ریمارکس نتیش کمار کیلئے الجھن کا سبب بنے ہوئے ہیں اور ان کیلئے پریشانی لاحق ہوگی ۔
جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی ہی نتیش کمار کے خلاف چراغ پاسوان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے ۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو کے خلاف امیدوار نامزد کرنے کے باوجود چراغ پاسوان کو بی جے پی نے دور نہیں کیا تھا ۔ کہا جا رہا ہے کہ بہار میں نتیش کمار کو رفتہ رفتہ حاشیہ پر کرنے کی پالیسی بی جے پی نے اختیار کی ہوئی ہے اور اس پالیسی کے تحت ہی نتیش کمار کے خلاف چراغ پاسوان کی بیان بازیاں جاری ہیں۔ یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ نتیش کمار بہار میں سیاسی اعتبار سے بے اثر ہوجائیں اور کم از کم اسمبلی میں نتیش کمار کرتا دھرتا کے موقف میں نہ رہیں تاکہ بی جے پی چراغ پاسوان کی مدد سے ریاست میں اپنے چیف منسٹر کا تقرر کرسکے ۔ بی جے پی کی مجبوری یہ ہے کہ وہ راست نتیش کمار پر تنقید کرنے کے موقف میں نہیں ہے کیونکہ مرکز میں مودی حکومت کا استحکام نتیش کی تائید پر منحصر ہوگیا ہے ۔ ایسے میں اسمبلی انتخابات میں نتیش کمار کو اگر مزید کمزور کردیا جاتا ہے تو بی جے پی کیلئے پھر نتیش کمار کی پارٹی کو توڑنا اور اس کے ارکان پارلیمنٹ کو اپنی صفوں میں شامل کرنا زیادہ مشکل نہیں رہ جائے گا ۔ اس کام کیلئے چراغ پاسوان کو استعمال کیا جا رہا ہے اور چراغ پاسوان بھی نتیش کمار کے زوال میں اپنی پارٹی کے عروج کا خواب دیکھ ریہ ہیں اور اسی وجہ سے وہ بی جے پی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں لگے ہوئے ہیںاور نتیش کمار حکومت پر مسلسل تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
جہاں تک نتیش کمار کا سوال ہے تو وہ پہلے بھی بی جے پی کے منصوبوں کو سمجھ چکے تھے ۔ جے ڈی یو کے ایک راجیہ سبھا رکن کو مرکزی حکومت نے استعمال کرتے ہوئے نتیش کمار کو کمزور کرنے کی سازش کی تھی اور اس وقت نتیش کمار نے اچانک ہی اتحاد بدلتے ہوئے آر جے ڈی کا ساتھ حاصل کرکے حکومت کو بچالیا تھا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حالات میں چراغ پاسوان کے ذریعہ کی جانے والی سازش کو وہ کس حد تک ناکام بناپائیں گے ۔ نتیش کمار کا سیاسی کیرئیر کیا موڑ اختیار کرتا ہے اور چراغ پاسوان اپنے کیرئیر کو کس حد تک لے جائیں گے یہ ابھی کہا نہیں جاسکتا اور اسمبلی انتخابات کے نتائج اہمیت کے حامل ہونگے ۔