سوال : آج کل سوشیل میڈیا پر چرم قربانی کے تعلق سے ایک پیام تیزی سے گھوم رہا ہے کہ ہرسال چرم قربانی کی قیمت کم ہوتی جارہی ہے اسلئے اس سال چرم قربانی کو کسی مدرسہ یا فلاحی سوسائٹی کو دینے کے بجائے چرم قربانی کو دفن کردیں یا ضایع کردیں، تاکہ اس سال چرم کی قلت ہو اور تاجرین چرم کم ازکم آئندہ سال سے چرم کی قیمت میں اضافہ کریں۔عرض کرنا یہ ہے کہ کیا قربانی کی حرمت میں چرم کو ضایع کرنے یا دفن کرنے کی گنجائش رہتی ہے ؟ حامدا و مصلیا
جواب : شرعًا چرم قربانی کو صاحبِ قربانی، بعد دباغت اپنے استعمال میں لاسکتا ہے یا پھر وہ صدقہ کرے۔ فتاوی عالمگیری جلد ۵ صفحہ ۳۰۱ میں ہے: و یتصدق بجلدھا أو یعمل منہ نحو غربال و جراب الخ۔ قابل انتفاع چرم کو ضائع کرنا درست نہیں۔ چنانچہ بخاری شریف حدیث نمبر ۱۵۱۶ میں حضرت ابن عباس رضی اﷲعنہما سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ایک مردہ بکری سے متعلق فرمایا کہ تم اس کے چرم سے کیوں فائدہ نہیں اٹھاتے ؟ تو صحابہ رضی اﷲعنہم اجمعین نے کہا کہ وہ مردار ہے! حضور صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا : صرف اسکا (گوشت) کھانا حرام ہے۔پس چرم قربانی کو ضائع کرنے کے بجائے مستحق شخص کو یا اقامتی دینی مدارس میں طلباء کیلئے دیا جائے۔ فقط والسلام
۲۲؍ذوالقعدۃ الحرام ۱۴۴۰ھ۔ ۲۶؍جولائی ۲۰۱۹ء مفتی جامعہ نظامیہ
