معاملہ چیف جسٹس سے رجوع، اِسکل ڈیولپمنٹ اسکام میں ایف آئی آر کالعدم کرنے کی درخواست
حیدرآباد۔/16 جنوری، ( سیاست نیوز) صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ میں آج ججس کے منقسم فیصلہ کے بعد صورتحال نیا موڑ اختیار کرگئی اور یہ معاملہ اب چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے اجلاس پر پیش ہوگا۔ اِسکل ڈیولپمنٹ اسکام معاملہ میں چندرا بابو نائیڈو کے خلاف سی آئی ڈی نے جو ایف آئی آر درج کیا تھا اسے کالعدم قراردینے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا۔ جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس بی ترویدی پر مشتمل بنچ نے آج اپنا فیصلہ سنایا لیکن یہ منقسم فیصلہ رہا۔ دونوں ججس نے درخواست پر اپنی الگ رائے دی ہے۔ اختلافی فیصلہ کے نتیجہ میں اس معاملہ کو چیف جسٹس سے رجوع کرتے ہوئے سہ رکنی بنچ میں سماعت کی درخواست کی گئی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اب اس معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے سہ رکنی بنچ سے اختلافی فیصلہ کو رجوع کریں گے۔ انسداد رشوت ستانی قانون کی دفعہ 17A کے استعمال کے بارے میں چیف جسٹس سے جائزہ لینے کی درخواست کی جائے گی۔ چندرا بابو نائیڈو کے وکلاء کا کہنا تھا کہ گرفتاری سے قبل انسداد رشوت ستانی ایکٹ کی دفعہ 17Aکے تحت گورنر سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ جسٹس بی ترویدی نے کہاکہ قانون سازی کے بعد درج ہونے والے مقدمات کیلئے دفعہ 17A لاگو ہوتا ہے لہذا انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کی درخواست کو مسترد کردیا۔ جسٹس انیرودھ بوس نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کے خلاف درج مقدمہ قانون کی دفعہ 17A سے عین مطابق ہے اور سی آئی ڈی نے گورنر کی اجازت کے بغیر گرفتاری عمل میں لائی ہے۔ دونوں ججس نے اختلافی فیصلہ سنانے کے بعد معاملہ کو چیف جسٹس سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ پولیس کی ایف آئی آر کے خلاف داخل کی گئی درخواست کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے 22 ستمبر کو خارج کردیا تھا جس کے بعد نائیڈو کے وکلاء نے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست مرافعہ داخل کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے سیاسی حلقوں میں کافی تجسس تھا اور اختلافی فیصلہ کے بعد چندرا بابو نائیڈو اور تلگودیشم کیلئے قانونی لڑائی مزید جاری رہے گی۔1