غیر اہم قائدین شہ نشین پر ، انتہائی اہم شخصیات نظر انداز ، عہدیداروں کی من مانی سے مدعوئین کو خفت کا سامنا
حیدرآباد۔13اپریل(سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دعوت افطار میں ہونے والی بدانتظامی سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمس پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے ۔محکمہ اقلیتی بہبود بالخصوص ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود کی نگرانی میں انجام دیئے گئے دعوت افطار کے انتظامات پر مدعوین کی جانب سے انتہائی واہیات الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے منتظمین کے متعلق فحش کلامی کی جا رہی ہے جس کے ویڈیو وائرل ہونے کے باوجود محکمہ کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا بلکہ مسلمانوں کی اس توہین پر مکمل خاموشی اختیار کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ اس طرح کے حالات کوئی نئی بات نہیں ہے جبکہ سابق میں کبھی کسی سابق آئی اے ایس عہدیداریا محکمہ میں خدمات انجام دینے والے عہدیدار کو عوام کے درمیان روک دیئے جانے کی شکایات موصول نہیں ہوئی تھیں لیکن اس مرتبہ جناب عمر جلیل ریٹائرڈ آئی اے ایس ‘ پروفیسر ایس اے شکور کوشہ نشین کے قریب اہم شخصیات کے گوشہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اس کے علاوہ سابق صدرنشین فینانس کارپوریشن سید اکبر حسین کو بھی اس حصہ میں داخل ہونے نہیں دیا گیا جہاں انتہائی اہم شخصیات موجود تھیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود میں برسوں خدمات انجام دینے والے ان عہدیداروں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا گیا تواس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عوام جنہیں دعوت افطار میں مدعوکیا گیا تھا ان کے ساتھ کیا سلوک رکھا گیا ہوگا۔ چیف منسٹر کی دعوت افطار میں بعض نام نہاد گتہ دار و سیاسی قائدین کے علاوہ غیر اہم شخصیات نے شہ نشین پر جگہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی تھی اوربعض کارکن جو پارٹی کے پوسٹر بوائے ہیں ان لوگوں نے شہ نشین پر اپنی جگہ محفوظ کروالی تھی علاوہ ازیں ٹمریز اور محکمہ اقلیتی بہبود میں عہدیداروں کی چاپلوسی میں مصروف افراد کو بھی چیف منسٹر کی دعوت افطار کے دوران شہ نشین پر دیکھا گیا جبکہ کئی انتہائی اہم شخصیات بشمول سابق آئی اے ایس عہدیدار جناب عمر جلیل اور پروفیسر ایس اے شکور اس دعوت سے تناول طعام کے بغیر ہی واپس ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق حکومت کی دعوت افطار میں بدنظمی کی بنیادی وجہ ناتجربہ کار عہدیداروں کے من مانی فیصلوں کے سبب مدعوین کو خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ سابق میں بھی چیف منسٹر کی دعوت افطار میں بدنظمی کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں لیکن اس طرح سرکردہ عہدیداروں اور پارٹی کے اہم قائدین کو نظرانداز کرنے اور انہیں عوام زمرہ میں دھکیل دئیے جانے کی شکایت نہیں تھی۔م