چیف منسٹر کے سی آر نے حضور آباد کی سرگرمیوں کی کمان سنبھال لی

,

   

مقامی قائدین سے فون پر بات چیت، انٹلیجنس سے ہر گاؤں کی رپورٹ طلب، راجندر کے حامیوں پر نظر
حیدرآباد۔/11 جولائی، ( سیاست نیوز) حضورآباد اسمبلی حلقہ میں بی جے پی کی سرگرمیوں میں شدت کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس حلقہ کی کمان سنبھال لی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حضورآباد حلقہ کی پارٹی سرگرمیوں کیلئے چیف منسٹر نے وزیر فینانس ہریش راؤ کو ذمہ داری دی تھی لیکن گزشتہ ایک ہفتہ سے سابق وزیر ایٹالہ راجندر کے دوروں کے فوری بعد چیف منسٹر نے راست طور پر سرگرمیوں کی نگرانی شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر پرگتی بھون سے حضورآباد کے پارٹی قائدین سے ٹیلی فون پر ربط قائم کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کررہے ہیں۔ پارٹی کے علاوہ انٹلیجنس کے ذریعہ حضورآباد کے ہر موضع میں بی جے پی اور ٹی آر ایس کے موقف کے بارے میں رپورٹ طلب کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر دیہی علاقوں میں راجندر کے حق میں عوامی تائید اور بعض علاقوں میں ہمدردی کی لہر سے فکر مند ہیں۔ دوباک اسمبلی حلقہ کی طرح وہ حضور آباد میں کوئی کوتاہی اور کمی باقی رکھنا نہیں چاہتے جس سے کہ بی جے پی کو انتخابی فائدہ حاصل ہو۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق ہریش راؤ کو پارٹی قائدین پر نظر رکھنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی وزراء جی کملاکر اور کے ایشور کو ضمنی انتخابات تک حضورآباد میں قیام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ریاستی وزراء کے علاوہ ارکان اسمبلی بھی روزانہ کسی نہ کسی منڈل میں اجلاس منعقد کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی انتخابی مہم کا عملاً آغاز کرچکے ہیں۔ چیف منسٹر کو امید ہے کہ اگسٹ کے اواخر تک الیکشن کمیشن انتخابی اعلامیہ جاری کردے گا۔ امیدوار کے انتخاب کے سلسلہ میں کے سی آر نے مقامی سطح پر مقبولیت رکھنے والے اور ایٹالہ راجندر سے مقابلہ کی اہلیت رکھنے والے قائدین کی نشاندہی کیلئے سینئر قائدین کو ذمہ داری دی ہے۔ چیف منسٹر انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے بعد امیدوار کے نام کا اعلان کریں گے اور اس وقت تک متحدہ طور پر مہم چلائی جائے گی۔ چیف منسٹر کی جانب سے مقامی قائدین کو راست طور پر ٹیلی فون کال وصول ہونے سے پارٹی میں ماحول تبدیل ہوچکا ہے۔ مقامی قائدین جو کبھی ریاستی وزراء سے فون پر بات نہیں کرسکتے تھے آج ان سے راست چیف منسٹر کی بات چیت ہورہی ہے۔ حضورآباد کے کئی قائدین کو چیف منسٹر نے پرگتی بھون طلب کرتے ہوئے انتخابی مہم کے سلسلہ میں مشوروں سے نوازا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رائے دہی کے فیصد میں اضافہ اور رائے دہندوں کو بی جے پی کی سمت راغب ہونے سے روکنے کیلئے ہر 50 ووٹرس پر ایک انچارج مقرر کیا جائے گا۔ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کے بعد مزید کئی وزراء اور ارکان اسمبلی کو حضورآباد میں اہم ذمہ داریاں دی جاسکتی ہیں۔ اسی دوران پارٹی ٹکٹ کیلئے جو قائدین امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں ان میں نائب صدرنشین پلاننگ بورڈ بی ونود کمار، تلنگانہ تلگودیشم کے سابق صدر ایل رمنا اور تلگودیشم سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے پدی ریڈی شامل ہیں۔ ایل رمنا کو کونسل کی رکنیت دیئے جانے کا امکان ہے جبکہ پدی ریڈی نے شرط رکھی ہے کہ اگر انہیں ٹکٹ دیا جاتا ہے تو وہ بی جے پی سے ٹی آر ایس میں شامل ہوجائیں گے۔