چیف منسٹر کے پاس اسمبلی اور اسپیکر کا کوئی احترام نہیں

   

اسمبلی، لیجسلیچر پارٹی اجلاس میں تبدیل، محمد علی شبیر کی تنقید
حیدرآباد: سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے اسمبلی اجلاس کے اچانک التواء پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ریاست میں کورونا اور دیگر مسائل کے سبب عوام پریشان ہیں لیکن کے سی آر نے سرکاری ایجنڈہ کی تکمیل کے بعد ایوان کو ملتوی کردیا ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر جو عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کرنے میں شہرت رکھتے ہیں، اسمبلی کا استعمال سیاسی فائدہ کیلئے کیا۔ مجوزہ بلدی انتخابات کے پیش نظر چیف منسٹر نے اسمبلی میں کئی اعلانات کئے ۔ ریاست میں عوام کو درپیش مسائل کی یکسوئی سے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ گزشتہ دس دنوں میں ایک بھی مسئلہ پر سیر حاصل بحث نہیں کی جاسکی اور اپوزیشن کو اظہار خیال کیلئے صرف چند منٹ الاٹ کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی اے سی اجلاس میں 28 ستمبر تک اسمبلی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن چیف منسٹر کے نزدیک بی اے سی فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ چیف منسٹر کے نزدیک اسپیکر اور اسمبلی دونوں کا کوئی احترام نہیں جس کے نتیجہ میں ڈکٹیٹرشپ کے انداز میں اجلاس کو ملتوی کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اپوزیشن کو اظہار خیال سے محروم رکھتے ہوئے ٹی آر ایس لیجلسلیچر پارٹی اجلاس میں تبدیل کردیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل سے عدم دلچسپی پر ٹی آر ایس حکومت کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ ریاست کے عوام حکومت کی کارکردگی کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور وہ مناسب وقت پر سبق سکھائیں گے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ 17 دنوں کے اجلاس کے بجائے صرف 8 دن تک اجلاس کی کارروائی جاری رہی جس میں 12 بلز منظور کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ سال میں محض 25 دن تک اسمبلی اور کونسل کا اجلاس منعقد ہورہا ہے جبکہ متحدہ آندھراپردیش میں ہر سال میں تقریباً 50 دن اجلاس طلب کیا جاتا تھا۔ کسانوں ، بیروزگار نوجوانوں ، ہیلت ایمرجنسی ، کورونا ، پانی کی تقسیم اور لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں عوام کو درپیش مسائل نظرانداز کردیئے گئے ۔