چینی موبائل ایپس 5جی کی دراندازی کو ہندوستان روکے :ماہرین

   

بیجنگ ۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی اور اس کی فوج موبائل 5 جی نیٹ ورک کے ذریعہ ہندستانیوں کے بارے میں جمع کردہ اعداد و شمار کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں اور ہندستان کی قومی سلامتی سے متعلق ماہرین اور مفکرین کے مطابق یہ ٹیکنالوجیز واضح طور پر ہندوستان کے شمالی پڑوسی کے لئے جاسوسی کا ذریعہ ہیں۔ماہرین نے ایشین ڈریگن کے غیر فوجی خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک متفقہ قومی سلامتی قانون کے علاوہ ٹیلی کام کے شعبے میں دیسی ٹیکنالوجیز کی تیاری اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے ایک طویل مدتی حکمت عملی پر بھی زور دیا ہے ۔چین کی معاشی توسیع پسندی پر قابو پانے کی بھی ضرورت ہے ۔ اس کی بنیاد کمیونسٹ حکومت کی سبسڈی کے سہارے سستے سامان کی تیاری پررکھی گئی ہے ۔ اس چینی چال نے امریکہ اور متعدد یورپی ممالک کو تقریبا غیر صنعت یافتہ بنا کر رکھ دیا ہے ۔”ڈیٹا بطور ہتھیار: چینی در اندازی بذریعہ موبائل ایپس 5 جی” پر ویبنار کے ماہرین اور مفکرین میں ہندستان کے ریٹائرڈ ٹیلی کام سکریٹری اور ناسکام کے سابق صدر آر چندرشیکھر ، ڈیٹا خودمختاری کے کارکن اور سیکرٹری برائے علمی خودمختاری ونیت گوینکا ، اور سینئر صحافی اور ٹیلی ویژن نیوز اینکر سدھارتھ زرابی شامل تھے ۔ اس ویبنا رکی کل شام یہاں نئی دہلی میں صدر دفتررکھنے والے صاحب الرائے گروپ لا اینڈ سوسائٹی الائنس کے علاوہ دفاعی اور اسٹریٹجک امور کے نیوز میگزین ڈیفنس کیپیٹل نے میزبانی کی تھی۔ونیت گوینکا نے اعداد و شمار کی خودمختاری کے لئے اپنی زوردار دلیل میں کہا کہ 59 چینی موبائل ایپس پر پابندی تو محض ایک جھلک ہے کیونکہ چین ہندستان کی ڈیجیٹل کالونیائزیشن میں لگا ہوا ہے اور ہندستانیوں کی آن لائن سرگرمیوں کا احاطہ کر رہا ہے ۔ چین سی سی ٹی وی کیمروں جیسے گھریلو ڈیوائسز کے ذریعہ اعداد و شمار کی چوری کرتا ہے ۔ ان میں سے بیشتر یا تو چین سے درآمد کیے جاتے ہیں یا سستے چینی ساز و سامان سے ہندوستان میں جوڑ کر بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان آلات میں موجود سنسرز کو براہ راست چینی سرزمین سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے ، جیسا کہ حالیہ برسوں میں متعدد حفاظتی خلاف ورزیوں کا عالمی سطح پر تجربہ کیا گیا ہے ۔