امریکہ کو نیوکلیئر ہتھیاروں کے خاتمہ کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہئے، امریکی رپورٹ پر چین کا ردعمل
بیجنگ ۔ 23 ڈسمبر (ایجنسیز) چین کی وزارت خارجہ نے منگل کوامریکی وزارت دفاع پینٹگان کی ایک مسودہ رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہیکہ چین کسی کے ساتھ نیوکلیئر اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں اور امریکہ کو چاہیے کہ وہ نیوکلیئر ہتھیاروں کے خاتمہ سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔یہ ردعمل پینٹگان کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین نے مختلف لانچ سائٹس پر 100 بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل نصب کررکھے ہیں اور وہ واشنگٹن کی نیوکلیئر تخفیف اسلحہ کی کوششوں میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ کو ایسے حالات پیدا کرنے چاہئیں جن کے تحت نیوکلیئر ہتھیار رکھنے والے دیگر ممالک تخفیف اسلحہ کے عمل میں شامل ہوسکیں۔انہوں نے واضح کیا کہ چین کسی بھی ملک کے ساتھ نیوکلیئر اسلحہ کی دوڑ میں شریک نہیں ہے۔پینٹاگان کی رپورٹ میں چین کی بڑھتی ہوئی عسکری صلاحیتوں کو نمایاں کرتے کہا گیا ہیکہ بیجنگ نے ممکنہ طور پر اپنی حالیہ تین نئی لانچ سائٹس میں 100 سے زائد بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل نصب کیے ہیں اور وہ اسلحہ کی حد بندی سے متعلق بات چیت کیلئے آمادہ نہیں۔چین کا مؤقف ہے کہ وہ دفاعی نوعیت کی نیوکلیئر حکمت عملی پر کاربند ہے اور نیوکلیئر ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر عمل کرتا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ میں نیوکلیئر ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم اس حوالے سے عملی شکل اب تک واضح نہیں ہوسکی۔ چین اس وقت اپنی عسکری صلاحیتوں کو جدید بنانے اور ان کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے عمل میں مصروف ہے جو دیگر نیوکلیئر طاقتوں کے مقابلے میں کہیں تیز رفتار ہے۔ بیجنگ نے اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ سے متعلق رپورٹس کو اپنی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور عالمی برادری کو جان بوجھ کر گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔گذشتہ ماہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ چین اور روس کے ساتھ نیوکلیئر اسلحہ کے خاتمہ کے منصوبہ پر کام کر سکتے ہیں۔ تاہم پینٹگان کی وہ مسودہ رپورٹ جس تک خبر رساں ادارے رائٹرز کی رسائی ہوئی، اس میں کہا گیا کہ بیجنگ اس معاملے میں دلچسپی ظاہر نہیں کرتا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ چین نے ممکنہ طور پر ’ڈی ایف‘ 31 قسم کے ٹھوس ایندھن سے چلنے والے 100 سے زائد بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل منگولیا سے متصل سرحد کے قریب میزائل ذخیرہ کرنے کی تنصیبات میں تعینات کیے ہیں۔
یہ تنصیبات ان متعدد مراکز کا حصہ ہیں جو چین میزائل ذخیرہ کرنے کیلئے تعمیر کر رہا ہے۔پینٹاگان ماضی میں بھی ان تنصیبات کی نشاندہی کر چکا ہے تاہم اس وقت میزائلوں کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی تھی۔پینٹاگان نے رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا جبکہ واشنگٹن میں چینی سفارتخانے نے بھی رائٹرز کی جانب سے مؤقف طلب کرنے پر تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔رپورٹ میں ان میزائلوں کے ممکنہ اہداف کی نشاندہی نہیں کی گئی اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ قانون سازوں کو پیش کیے جانے سے قبل ترمیم سے گزر سکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے اس قسم کے اقدامات یا اسلحہ کی حد بندی پر جامع بات چیت میں شامل ہونے کی کوئی خواہش اب تک نظر نہیں آتی۔
