چین پاکستان کو ہندوستان کے دفاعی معلومات فراہم کررہاتھا

   

’آپریشن سندور‘ میں ہندوستان نے 3 دشمنوں کو شکست دی، لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ کا سنسنی خیز دعویٰ

نئی دہلی :4 جولائی (ایجنسیز) ہندوستانی فوج کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل راہول آر سنگھ نے آپریشن سندور سے متعلق ایک اہم انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس آپریشن کے دوران چین، پاکستان کو ہندوستان کی دفاعی تیاریوں اور اگلے مورچوں پر ہندوستانی افواج کی تعیناتی سے متعلق معلومات فراہم کر رہا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل راہول نے کہا کہ پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی ہارڈویئر چین کے ہیں۔ چین اپنے اسلحوں کا ٹیسٹ دیگر اسلحوں کے خلاف کرنے میں اہل ہے، اس لیے یہ ان کے لیے ’لائیو لیب‘ کی طرح ہے۔پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہندوستانی فوج کے ذریعہ کی گئی اسٹرائیک، یعنی ’آپریشن سندور‘ سے متعلق نئی نئی باتیں لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں چین-ترکی-پاکستان اتحاد کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ہم ایک ہی وقت میں دو نہیں بلکہ تین دشمنوں سے نبرد آزما تھے۔ پاکستان اگلے محاذ پر تھا اور چین اسے ہر ممکن فوجی اور تکنیکی مدد فراہم کر رہا تھا۔ ان کے مطابق پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی سازوسامان چین سے حاصل شدہ ہے، اور اس آپریشن میں چین نے اپنے ہتھیاروں کو دیگر ہتھیاروں کے خلاف آزمانے کا موقع پایا۔۔ اس سلسلے میں ڈپٹی فوجی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول امر سنگھ کا ایک انتہائی اہم بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پوری مہم کے دوران ایئر ڈیفنس اور اس کا آپریشن بہت اہم تھا۔ اس بار ہماری آبادی والے علاقوں پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی، لیکن اگلی مرتبہ ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ ہمارے پاس ایک سرحد تھی اور 2 مخالف تھے، بلکہ حقیقی معنوں میں 3۔ پاکستان اگلی صف میں تھا اور چین ہر ممکن مدد فراہم کر رہا تھا۔فکی کی طرف سے منعقد ’نیو ایج ملٹری ٹیکنالوجیز‘ پروگرام میں بولتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل راہول نے کہا کہ پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی ہارڈویئر چین کے ہیں۔ چین اپنے اسلحوں کا ٹیسٹ دیگر اسلحوں کے خلاف کرنے میں اہل ہے، اس لیے یہ ان کے لیے ایک ’لائیو لیب‘ کی طرح ہے۔ ترکیہ نے بھی اس طرح کی مدد فراہم کرنے میں اہم کردار نبھایا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جب ڈی جی ایم او سطح کا مذاکرہ چل رہا تھا، تو پاکستان کو چین سے ہمارے اہم ویکٹروں کے بارے میں براہ راست اپڈیٹ مل رہے تھے، ہمیں ایک مضبوط ایئر ڈیفنس کی ضرورت ہے۔لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ کا کہنا ہے کہ ایک پنچ تیار تھا۔ پاکستان کو احساس ہوا کہ اگر وہ چھپا ہوا پنچ کام کر گیا تو ان کی حالت بہت خراب ہو جائے گی۔ اس لیے انھوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کامیاب حملہ کرنے کے لیے ہندوستانی مسلح افواج کی خوب تعریف بھی کی۔ انھوں نے ہدف کے انتخاب، منصوبہ میں اسٹریٹجک پیغام، ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹلیجنس کے انٹگریشن پر بھی زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ ’’آپریشن سندور سے کچھ سبق ملے ہیں۔ قیادت کی طرف سے اسٹریٹجک پیغام واضح تھا۔ کچھ سال قبل کی طرح درد کو برداشت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اہداف کی پلاننگ اور سلیکشن بہت سارے ڈاٹا پر مبنی تھا، جو ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹلیجنس جانکاری کا استعمال کر کے جمع کیا گیا تھا۔ اس لیے مجموعی طور پر 21 ہدف کی شناخت کی گئی، جن میں سے 9 ہدف پر ہم نے سوچا کہ حملہ کرنا سمجھداری ہوگی۔ یہ صرف آخری دن یا آخری گھنٹہ تھا جب فیصلہ لیا گیا کہ ان 9 اہداف پر حملہ کیا جائے گا۔