نئی دہلی۔ سرکاری ذرائع نے پیرکے روز کہاکہ مشرقی لداخ میں کشیدگی کو کم کرنے کی پہلی نشانی کے طورپر دونوں افواج کے درمیان اعلی سطحی بات چیت کے دوران گلوان وادی سے چین اپنے خیمہ ہٹارہا ہے اور دستوں کی دستبرداری شروع کردی ہے۔
گلوان وادی میں ہند اور چین افواج کے درمیان 15جون کو پرتشدد کا واقعہ پیش آیا تھاجس میں 20ہندوستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
ذرائع نے کہاکہ پٹرولنگ پوائنٹ 14پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو خیمہ اور اپنے ڈھانچے ہٹاتے ہوئے دیکھا گیاہے‘ مزید کہاکہ گلوان اور گوگر ہاٹ اسپرنگ کے عام علاقوں میں چینی دستوں کی گاڑیوں کی حمل ونقل بھی دیکھی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کارپس کمانڈر سطح کی بات چیت کے دوران آنے والے فیصلوں کے مطابق علاقے سے چینی دستوں کی دستبرداری کا عمل شرو ع ہوگیاہے۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ گلوان وادی میں پوائنٹ14سے دستوں اور ڈھانچوں کی دستبرداری کا ایک واضح اشارہ تھا اور امید کی جارہی ہے کہ وہ اس علاقے میں ایک کیلو میٹر پیچھے تک چلے جائیں گے۔
ذرائع نے کہاکہ ابھی یہ جاننا ممکن نہیں ہے کہ چینی دستے فوری طور پر کتنا پیچھے ہٹے ہیں اور اس پر وضاحت صحیح انداز میں مشق کی جانچ کرنے کے بعد ہی ہوگی۔
پٹرولنگ14کے قریب میں چین کی طرف سے نگران کاردستوں کی دراندازی کی ہندوستان دستوں کی جانب سے سخت مخالفت کے بعد گلوان وادی میں مذکورہ جھڑپوں کا واقعہ پیش آیاتھا۔
جمعہ کے روز وزیراعظم نریندر مودی نے اچانک لداخ کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے کہاکہ توسیع پسندی کا دور ختم ہوچکا ہے
اور تاریخ گواہ ہے جن لوگوں نے توسیع پسندی کا راستہ اختیار کیایاتو وہ گم ہوگئے ہیں یا ہلاک ہوگئے ہیں‘ اس تبصرے میں انہوں نے چین کوواضح طور پر انتباہ دیاتھا۔
گلوان تصادم کے پیش نظر مذکورہ فوج نے ہزاروں کی تعداد میں زائد دستوں کو سرحد کے قریب روانہ کردیاتھا اس کے علاوہ بھاری ہتھیار بھی نصب کئے گئے ہیں۔